بھارت: اترپردیش میں بی جے پی پھر کامیاب، پنجاب میں کانگریس کو عام آدمی پارٹی سے شکست

فائل فوٹو

بھارت کی پانچ ریاستوں اتر پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، منی پور اور گوا میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بڑی کامیابی ملی ہے۔

رپورٹس کے مطابق اتر پردیش (یو پی)، اترا کھنڈ اور منی پور میں بی جے پی دوبارہ اقتدار میں واپس آ رہی ہے جب کہ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کو شاندار کامیابی ملی ہے۔ گوا میں بی جے پی آگے ہے۔

الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کا اعلان بعد میں کرے گا البتہ اب تک ووٹوں کی گنتی کے دوران جو رجحانات سامنے آئے ہیں ان کے مطابق بی جے پی کو اتر پردیش کی 403 رکنی اسمبلی میں 274 سیٹیں مل رہی ہیں۔ حکومت سازی کے لیے 202 سیٹیں درکار ہیں۔

اتر پردیش میں 1985 میں کانگریس دوسری بار اقتدار میں واپس آئی تھی۔ اس کے بعد کوئی بھی سیاسی جماعت دوبارہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں آئی۔ بی جے پی پہلی جماعت ہے جو 1985 کے بعد دوبارہ اقتدار میں آئی ہے۔

اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ ایک بار پھر وزیرِ اعلیٰ

وزیرِ اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ گورکھ پور سے کافی ووٹوں کے فرق سے آگے بتائے جا رہے ہیں۔ قبل ازیں ان کی شکست کی بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

یوگی آدتیہ ناتھ کی عمر ابھی 49 برس ہے اور وہ ریاست کے وزرائے اعلیٰ میں سب سے زیادہ موضوع گفتگو ہیں۔ ہندوتوا کے حامی حلقوں میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کے بعد انہی کو مقبولیت حاصل ہے۔ ان کے ایک سخت گیر ہندو رہنما کے تشخص اور سیاسی عزائم کے پیشِ نظر سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ان کی نگاہیں وزارتِ عظمیٰ پر ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ دوبارہ وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے جا رہے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت: اتر پردیش کے انتخابات اتنے اہم کیوں ہیں؟

گزشتہ الیکشن میں اتر پردیش میں بی جے پی کی قیادت میں قائم اتحاد یعنی نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو 325 نشستیں، جب کہ سماج وادی پارٹی کو 47 نشستیں ملی تھیں۔

انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کو زبردست ٹکر دینے والی سماج وادی پارٹی نے اگرچہ 2017 کے مقابلے میں اپنی نشستوں میں اضافہ کیا ہے البتہ خلافِ توقع وہ حکومت سازی سے محروم رہی ہے۔ اسے 124 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ کانگریس چار نشستوں پر آگے ہے اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کو پانچ سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔

اب تک کے رجحانات کے مطابق حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی جماعت مجلسِ اتحاد المسلمین کو ایک بھی نشست ملنے کا امکان نہیں ہے۔

’بی جے پی نے جن ایشوز کو اٹھایا تھا وہ کام کر گئے‘

یوپی کے انتخابی نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کار وویک شکلا کہتے ہیں کہ انتخابی مہم کے دوران ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بی جے پی کو مشکلات کا سامنا ہے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ سماجوادی پارٹی کا ووٹر کھل کر بول رہا تھا اور بی جے پی کا ووٹر خاموش تھا۔

انھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے کرونا وبا کے دوران غریبوں کو گندم، چاول، آٹا، تیل اور نمک دیا۔ اس کا اثر ہوا اور غریب طبقات نے یہ محسوس کیا کہ حکومت نے ان کی دو وقت کی روٹی کا انتظام کیا لہٰذا ان طبقات نے بی جے پی کو ووٹ دیا ۔

وویک شکلا کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی نے جن ایشوز کو اٹھایا تھا وہ کام کر گئے۔ رام مندر کی تعمیر اور کاشی وشوناتھ کاریڈور کے افتتاح نے بھی خاموش اثر ڈالا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت میں ہونے والے ریاستی انتخابات بی جے پی کے لیے اہم کیوں؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ آوارہ مویشیوں، مہنگائی او ربے روزگاری کے مسائل پر گفتگو تو ہوتی تھی البتہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عوام نے یوگی کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے علاوہ ہندوتوا کے ایشو نے بھی بی جے پی کی جیت میں کردار ادا کیا ہے۔

پنجاب میں تبدیلی کی لہر، عام آدمی پارٹی کی حکومت بننے کا امکان

پنجاب میں انتخابی مہم کے دوران تبدیلی کی جو لہر دیکھی جا رہی تھی وہ انتخابی نتیجے میں بھی تبدیل ہو گئی ہے اور وہاں عام آدمی پارٹی حکومت بنانے جا رہی ہے۔

ریاست کی 117 رکنی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کو 91 نشستیں مل رہی ہیں جب کہ حکمران جماعت کانگریس کو محض 17 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ شرومنی اکالی دل کو چھ جب کہ بی جے پی کو دو نشستیں مل رہی ہیں۔

کسان تحریک میں پنجاب کے کسانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور کسانوں کی دو تنظیموں نے الیکشن بھی لڑا تھا البتہ عوام نے کانگریس اور بی جے پی سمیت ان تنظیموں کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

اس طرح عام آدمی پارٹی ایسی پہلی جماعت بن گئی جو اپنی 10 سال کی عمر میں دو ریاستوں میں برسراقتدار آ گئی ہے۔ اس نے گوا میں بھی اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔

پنجاب میں عام آدمی پارٹی نے 2017 کے الیکشن میں 112 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے جب کہ اس وقت اسے 20 نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔ 2017 میں کانگریس نے کامیابی حاصل کی تھی اور کیپٹن امریندر سنگھ کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔

حالیہ انتخابات سے کچھ ماہ قبل کانگریس میں اندرونی تنازع کی وجہ سے امریندر سنگھ کو ہٹا کر چرن جیت سنگھ چنی کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔

کانگریس نے چرن جیت سنگھ چنی کو دلت یعنی پچھڑی برادری کے وزیرِ اعلیٰ کے طور پر پیش کیا تھا البتہ ان کو کام کرنے کا وقت کم ملا اور دوسرے ان کو کوئی خاص مقبولیت حاصل نہیں تھی۔

’عوام تبدیلی چاہتے تھے‘

مبصرین کا خیال ہے کہ عوام ریاست میں تبدیلی چاہتے تھے۔ عام آدمی پارٹی نے رکن پارلیمنٹ بھگونت سنگھ مان کو وزیرِ اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کیا تھا جسے عوام نے قبول کیا۔

ایسا سمجھا جاتا ہے کہ پنجاب کے عوام کو عام آدمی پارٹی کا دہلی کا حکومت کرنے کا ماڈل پسند آیا ہے لہٰذا انھوں نے اسے ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔عام آدمی پارٹی نے کئی فلاحی اعلانات بھی کیے ہیں۔

چنڈی گڑھ میں عام آدمی پارٹی کے دفتر میں جشن کا ماحول ہے اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اور پارٹی کے سربراہ اروند کیجری وال بھی یہاں پہنچیں گے۔

پنجاب میں کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نےسوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ عوام کی آواز خدا کی آواز ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ خندہ پیشانی کے ساتھ عوام کے اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں اور عام آدمی پارٹی کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

تجزیہ کار وویک شکلا نے پنجاب کے نتائج کے سلسلے میں کہا کہ کیپٹن امریندر سنگھ کی برطرفی سے کانگریس کی پوزیشن کمزور ہوئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اندرونی لڑائی نے بھی پارٹی کے انتخابات میں کامیابی پر اثر ڈالا۔

اتراکھنڈ میں بھی بی جے پی کی برتری

رپورٹس کے مطابق اتراکھنڈ کی 70 رکنی اسمبلی میں بی جے پی کو 42اور کانگریس کو 25 نشستیں مل رہی ہیں۔

اترا کھنڈ میں بھی بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آ رہی ہے۔ اتراکھنڈ میں حکومت سازی کے لیے 35 نشستوں کی ضرورت تھی۔

منی پور میں بی جے پی کی حکومت

منی پور کے 60 نشستوں کے ایوان میں بی جے پی کو 30، کانگریس کو نو اور دیگر جماعتوں کو 12 نشستیں مل رہی ہیں۔

منی پور میں بی جے پی کی حکومت تھی، وہ وہاں بھی دوبارہ اقتدار میں آ رہی ہے۔

گوا میں بھی بی جے پی کی حکومت بننے کا امکان

گوا کی 40 رکنی اسمبلی میں بی جے پی کو 18، کانگریس کو 12، ٹی ایم سی کو چار اور عام آدمی پارٹی کو تین نشستیں مل رہی ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

بی جے پی کی سیاست پر دہلی کے لوگ کیا رائے رکھتے ہیں؟

ان پانچ ریاستوں میں سے چار میں بی جے پی اقتدار میں تھی اور رجحانات کے مطابق وہ تین میں واپس آ گئی ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ گوا میں بھی اپنی حکومت قائم کر لے گی۔

انتخابی نتائج کے رجحانات ہیں تبدیلی بھی ہو سکتی ہےالبتہ مبصرین کا خیال ہے کہ اگر تبدیلی ہوتی بھی ہے تو بی جے پی کے لیے موجود امکانات پر اثر نہیں پڑے گا۔