یوکرین پر حملے سے قبل ہی روس کے صدر پوٹن کا موازنہ نازی دور میں جرمنی کے آمر ایڈولف ہٹلر سے کیا جانے لگا تھا۔
یوکرین کے شہروں پر روس میزائل حملے کررہا ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کی اموات ہورہی ہیں اور لوگ پڑوسی ملک پولینڈ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے پوٹن پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ ہٹلر کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جب یورپ کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑے بحران کا سامنا ہوا تو سوشل میڈیا پر ’پوٹن ہٹلر‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا ہے۔
مماثلت کیا ہے؟
امریکی تھنک ٹینک جرمن مارشل فنڈ سے وابستہ جوناتھن کیٹز کا کہنا ہے کہ پوٹن اس صدی کے ہٹلر ہیں اور یورپ کے لیے ویسا ہی خطرہ ہیں۔ ان کے مطابق یہ خطرہ صرف یوکرین کے حالیہ بحران تک محدود نہیں ہے بلکہ امریکہ اور عالمی سیکیورٹی کے لیے بھی ہے۔
جوناتھن کیٹز کے مطابق ہٹلر کی طرح پوٹن بھی روس میں بلا شرکتِ غیرے اقتدار قائم کرچکے ہیں۔ ان پر کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔ پوٹن نے اپنی سیاسی مخالفت کا صفایا کر دیا ہے۔ وہ اپنی عسکری قوت اور ہائبرڈ ہتھکنڈوں سے سفاکی کے ساتھ اپنے ہمسایہ ممالک کی علاقوں پر قبضہ جما رہے ہیں۔
کیٹز کے مطابق پریشان کن حد تک ہٹلر اور پوٹن کی خصلتوں میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ پوٹن بھی سردمہر اور ناپ تول کر قدم رکھتے ہیں اور انہیں انسانی زندگی کی حرمت سے کوئی دل چسپی نہیں ہے۔
جوناتھن کیٹز ماضی میں امریکہ کی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے یورپ اور یوریشیا پروگرام کے سربراہ اور یوکرین پر ٹرانس اٹلانٹک کے شریک چیئرمین رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نازیوں اور ہٹلر کی طرح پوٹن بھی طاقت کے استعمال کی تاویلات گڑھتے ہیں اور گمراہ کن اطلاعات کا ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کی ایک یہودی تنظیم سائمن ویزینتھل سینٹر کے ایسوسی ایٹ ڈین ربی ابراہام کوپر کا کہنا ہے کہ کوئی یہ الزام عائد نہیں کررہا ہے کہ ولادیمیر پوٹن ڈیتھ کیمپ اور گیس چیمبر بنا رہے ہیں۔ لیکن جس سفاکی سے روسی فوج اپنے پُرامن ہمسائیوں پر حملے کرتی ہے، وہاں شہریوں کو اندھا دھند نشانہ بناتی ہے تو لگتا ہے کہ1941 میں نازیوں کے سوویت یونین پر حملوں کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔
امریکہ کے سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جینس جیمز کلیپر نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوٹن کے رویے اور بیانات میں ان کے کردار کے عکاس ہیں۔ میرے لیے وہ اکیسویں صدی کے ہٹلر ہیں۔
پوٹن اور ہٹلر کا موازنہ نئی بات نہیں ہے۔ 2014 میں کرائمیا پر روس کے حملے اور قبضے کے بعد برطانوی شہزادے چارلس کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پوٹن وہی کررہے ہیں جو ہٹلر نے کیا تھا۔
شہزادہ چارلس اس وقت کینیڈا میں موجود تھے اور دوسری عالمی جنگ کے حالات کا سامنا کرنے والے یہودیوں سے خطاب کررہے تھے۔
’سب کچھ یکساں نہیں‘
یہودیوں کی تنظیمیں اور گروپس حالیہ دور میں کسی شخص پر ’ہٹلر‘ اور ’نازی‘ جیسے القابات کے اطلاق کو مسترد کرتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف رہا ہے کہ ہٹلر نے جرمنی کی تیسری سلطنت کے احیا کے تصور کے تحت 60 لاکھ یہودیوں کی نسل کُشی کی تھی۔ اس لیے کسی اور انسانی بحران کا 1940 کی دہائی میں ہونے والے واقعات سے موازنہ ان کے ساتھ ہونے والے مظالم کی سنگینی کو کم کرکے دکھانے کا باعث بنتا ہے۔
ہٹلر کم و بیش 12 برس تک جرمنی میں اقتدار میں رہا۔ اس کی فوج نے آسٹریا اور چیکوسلواکیہ سمیت نو ممالک پر قبضہ کیا۔ ان میں فرانس پر بھی حملہ بھی شامل تھا جب کہ ہٹلر نے پانچ شمالی افریقی ممالک پر بھی چڑھائی کی لیکن وہاں قبضہ برقرار نہیں رکھ سکا۔
پوٹن نے یوکرین پر حالیہ جارحیت سے قبل 2008 میں جارجیا پر حملہ کیا تھا۔ اس کے چھ برس بعد بغیر کسی مقابلے کے کرائمیا پر قبضہ کیا اور وہ یوکرین کے ڈونباس خطے میں علیحدگی پسندوں کی اعلانیہ حمایت کرتے ہیں۔
بعض مؤرخین ہٹلر کے بجائے پوٹن کا موازنہ انیسویں صدی کے اواخر میں سلطنتِ جرمنی کے چانسلر رہنے والے شہزادہ بسمارک سے کرتے ہیں۔
’یہ المیہ ہے‘
صدر پوٹن اپنے حالیہ بیانات میں یوکرین پر روس کے حملوں کو ، جنہیں وہ خصوصی فوجی آپریشن کا نام دیتے ہیں، یہ کہہ کر جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کا مقصد یوکرین کو نیو نازی یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے آزاد کرانا ہے۔
یوکرین کے صدر زیلینسکی یہودی ہیں اور ایک ایسے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس کے ارکان ہولوکاسٹ کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس لیے بعض مبصرین پیوٹن کے ان بیانات کو الم ناک قرار دیتے ہیں۔
سیاسی مبصر جون اسٹوہر کا کہنا ہے کہ یہ المیہ نہیں بلکہ سوچی سمجھی حکمتِ عملی ہے۔ پوٹن ہر صورت یوکرین کی حکومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس کے لیے کوئی بھی جواز تراش سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پوٹن اس بات پر اصرار کرتے آئے ہیں کہ یوکرین کے نیشنل گارڈ میں نیو نازی کی کچھ تعداد موجود ہے۔
وی او اے رشیئن سروس سے بات کرتے ہوئے روس میں اپوزیشن کے رہنما میخائل خودورکوسکی کا کہنا تھا کہ یہ جنگ روس میں موجود ’افسانوی نازیوں‘ کے خلاف شروع نہیں کی گئی ہے بلکہ یہ ایک ملک پر حملہ ہے جہاں یوکرینی، روسی، یہودی اور مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے لوگ بستے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سب متحدہ طور پر یوکرینی قوم ہیں جس کے خلاف ہم ایک بلاجواز جنگ شروع کرچکے ہیں۔
سائمن ویزینتھل سینٹر سے تعلق رکھنے والے سائمن کا کہنا ہے کہ ہٹلر نے وانسی کانفرنس کے بعد جب یورپ میں یہودیوں کے قتلِ عام کے احکامات دیے تھے انہیں خفیہ رکھا تھا۔ دوسری جانب پوٹن جب ایک آزاد ملک اور کلچر کو مٹانے کے لیے حملہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو پوری دنیا کے میڈیا اور سفارت کاروں کو اپنے سامنے بٹھا کر اس کا اعلان کرتے ہیں۔
جرمن مارشل فنڈ کے کیٹز کا کہنا ہے کہ پوٹن جس انداز میں یوکرین پر نیو نازی ہونے کے الزامات عائد کرکے اپنے حملوں کو جواز دینے کی کوشش کررہے ہیں یہ وہی طریقہ ہے جو ہٹلر نے 1930 کی دہائی اور دوسری عالمی جنگ میں یہودیوں کے قتل عام کے لیےاختیار کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ جس طرح نازیوں نے سواستیکا کی اپنی قوت کی علامت بنایا تھا، پیوٹن بھی انگریزی حرف ’زیڈ‘ کو روسیوں کی تائید اور یوکرین پر اپنے بلاجواز حملوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ لیکن بالآخر تاریخ پیوٹن اور ان کی حکومت کو اسی طرح ایک جنگی مجرم کے طور پر دیکھے گی جیسا کہ ہٹلر کو دیکھتی ہے۔
(یہ تحریر وائس آف امریکہ کے لیے اسٹیو ہرمین کی رپورٹ سے ماخوذ ہے)