امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے تین روزہ دورے کا آغازکر دیا ہے۔ اس دورے میں ایران اور یوکرین اہم ترین موضوع ہوں گے۔
دورے کے پہلے مرحلے میں بلنکن قاہرہ میں مصری قیادت سے بات چیت کر نے کے بعد پیر کو یروشلم پہنچیں گے۔ اس کے علاوہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سمیت دیگر فلسطینی حکام اور سول سوسائٹی کے ارکان سے ملاقات کے لیے رام اللہ بھی جائیں گے۔
مشرق وسطی کےلیے محکمۂ خارجہ کی اعلیٰ اہلکار باربرا لیف کے مطابق وزیرِ خارجہ بلنکن کا یہ دورہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے پہلے کی جانے والی کوششوں کو بھی تقویت دے گا۔
بلنکن کا یہ دورہ ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب حالیہ چند روز کے دوران اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
جمعے کو یروشلم میں یہودی عبادت گاہ کے باہر ایک مسلح فلسطینی شخص نے حملہ کر کے سات افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ یہ سال 2008 کے بعد یروشلم کے علاقے میں اسرائیلیوں پر بدترین حملہ سمجھا جا رہا ہے۔
یہ حملہ جمعرات کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں ایک مہلک اسرائیلی چھاپے کے بعد کیا گیا تھا جس میں نو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی نئی دائیں بازو کی حکومت نے ملک کی سیکولر اقدار کے مستقبل، نسلی تعلقات میں بگاڑ اور فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کو روکنے پر اندرون ملک اور بیرونی دنیا میں تشویش کو جنم دیا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نئی اسرائیلی انتظامیہ سے بات چیت کے دوران امن کے مطالبات دہرائیں گے اور اس تنازع کے حل کے لیے واشنگٹن ڈی سی کی حمایت پر زور دیں گے۔
امریکی حکام اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں طویل مدتی امن مذاکرات ممکن نظر نہیں آتے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو اور فلسطینی رہنما محمود عباس کے ساتھ بلنکن کی بات چیت کا مرکزی موضوع حالات کی شدت میں کمی کرنا ہوگا۔
نیتن یاہو کی حکومت نے عدلیہ کو بڑے پیمانے پراز سر نو تشکیل کرنے کی تجویز پیش کی ہے جو ججوں کی تقرری پر سیاسی کنٹرول کو مضبوط کرے گا۔اس کے علاوہ مجوزہ تبدیلی حکومتی کارروائی کے خلاف قانون سازی یا حکمرانی کو ختم کرنے کی سپریم کورٹ کی صلاحیت کو کمزور کرے گی۔
ان تجاویز کے خلاف بڑے مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔ مظاہرین کے مطابق ان تجاویز سے عدلیہ کی آزادی کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچےگا۔
یوکرین، ایران ایجنڈے پر
اینٹنی بلنکن کے اس دورے میں روس کی یوکرین میں 11 ماہ سے جاری جنگ بھی ایجنڈے میں شامل ہو گی۔ یوکرین نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ ڈرون کو مار گرانے کے لیے سسٹم فراہم کرے، جس میں اسرائیل کے علاقائی مخالف ایران کی طرف سے فراہم کردہ ڈرون بھی شامل ہیں۔
اسرائیل نے ان درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے جب کہ اس نے روسی حملے کی مذمت کی ہے۔
اسرائیل نے جنگ سے تباہ حال پڑوسی شام پر ماسکو کے ساتھ تعاون جاری رکھنے اور روس کے یہودیوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کی خواہش کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی امداد انسانی اور حفاظتی سامان تک محدود کر دی ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق دورے کے دوران سفارت کار ایران کے جوہری پروگرام پر بھی بات کریں گے۔ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں اور ایران کو ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے کوئی دوسرا منصوبہ نہیں ہے۔
محکمہ خارجہ کی اہلکار باربرا لیف نے کہا کہ قاہرہ میں بلنکن مصر کے ساتھ واشنگٹن ڈی سی کی 'اسٹرٹیجک شراکت داری' کو مضبوط کرنے اور سوڈان کی منتقلی اور لیبیا میں انتخابات جیسے علاقائی مسائل پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے صدر عبدالفتاح السیسی اور وزیر خارجہ سامح شکری سے ملاقات کریں گے۔
SEE ALSO: ایران کا گولہ بارود کے کارخانے پر ڈرون حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ'رائٹرز' کے مطابق بلنکن پر انسانی حقوق کے تحفظات اٹھانے کے لیے بھی دباؤ ہوگا۔
بائیڈن انتظامیہ نے انسانی حقوق کی شرائط کو پورا کرنے میں ناکامی پر مصر کو لاکھوں ڈالر کی فوجی امداد روک دی ہے۔ حالاں کہ وکالت کرنے والے گروپوں نے تشدد اور جبری گمشدگیوں سمیت وسیع پیمانے پر زیادتیوں کا الزام لگاتے ہوئے مزید امداد روکنے پر زور دیا ہے۔
واشنگٹن کی جانب سے ہر سال مصر کو بھیجی جانے والی 1.3 بلین ڈالر کی غیر ملکی فوجی امداد میں سے زیادہ تر بدستور برقرار ہے اور امریکہ نے سیاسی حراستوں میں پیش رفت کا سہرا سیسی کی حکومت کو دیا ہے۔
سال 2014 میں عہدے پر فائض ہونے والے صدر سیسی کا کہنا ہے کہ مصر میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ سیکیورٹی سب سے اہم ہے اور حکومت عوام کو ملازمتیں اور رہائش جیسی بنیادی ضروریات فراہم کرنے کے لیے کام کر کے انسانی حقوق کو فروغ دے رہی ہے۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں اداروں 'رائٹرز' اور 'اے پی' سے لیا گیا ہے۔