امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے غیر متوقع طور پر عراق کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے عراقی وزیرِ اعظم محمدشیاع السوڈانی سے ملاقات کی ہے۔
اینٹنی بلنکن اتوار کو بغداد پہنچے تھے جہاں انہوں نے عراقی وزیرِ اعظم سے ملاقات میں ان پر زور دیا کہ وہ ان عناصر کے خلاف کارروائی کریں جو عراق میں امریکہ کے فوجیوں پر حملوں میں ملوث ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے زور دیا کہ عراق ، یقینی دہانی کے مطابق امریکہ کی تنصیبات کی بحیثیت میزبان حفاظت یقینی بنائے۔ امریکہ کے فوجی اہلکار عراقی حکومت کی دعوت پر عراق میں تعینات ہیں۔
حالیہ دنوں میں عراق اور شام میں امریکہ کی فوجی تنصیبات کو ڈرون اور راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال کے سبب حالیہ دنوں میں مزید فوجی بھی یہاں تعینات کیے ہیں۔
امریکی فوجی حکام الزام لگاتے ہیں کہ ایران کی حامی مسلح تنظیمیں روزانہ کی بنیاد پر امریکی فوجی تنصیبات پر حملوں کی کوشش میں مصروف ہیں۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ نے بغداد میں عراقی وزیرِ اعظم سے لگ بھگ ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی۔ اس ملاقات سے قبل ان کو امریکی سفارت خانے میں عراق میں امریکی تنصیبات کی سیکیورٹی کے حوالے بریفنگ دی گئی۔
محمد شیاع السوڈانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اینٹنی بلنکن نے کہا کہ عراقی وزیرِ اعظم امریکہ کی فورسز پر حملوں کے تدارک کے لیے اپنی سیکیورٹی فورسز اور دیگر حکام کے ہمراہ ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ یہ عراق کی خودمختاری کا معاملہ ہے۔ کوئی بھی ملک اپنے ہاں کسی مسلح گروہ کی پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا خواہاں نہیں ہوتا۔
اتوار کو پریس کانفرنس میں اینٹنی بلنکن نے مزید کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد ہے کہ یہ ممکن بنایا جائے کہ ایسے حملے مستقبل میں نہ ہوں۔
عراق کے وزیرِ اعظم محمد شیاع السوڈانی نے بھی ان حملوں کے خلاف گفتگو کی۔
محمد شیاع السوڈانی ممکنہ طور پر اس صورتِ حال پر خطے کا دورہ کریں گے جس میں وہ ایران اور خلیجی ممالک جائیں گے۔
عراق کے وزیرِ اعظم اور امریکہ کے وزیرِ خارجہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی کا پھیلاؤ عراق سمیت خطے میں پھیلنے سے روکنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 23 اکتوبر کو امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک ٹیلی فون کال پر وزیرِ اعظم محمد شیاع السوڈانی سے عراق میں امریکہ کی فورسز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ان کی حکومت کے عزم پر اظہارِ تشکر کیا تھا۔
اتوار کو غیر متوقع طور پر عراق آمد سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے مغربی کنارے کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا جہاں ان کی ملاقات فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں انہوں نے غزہ کے لیے امداد کی فراہمی اور ضروری سروسز کی بحالی کے امریکی عزم کی ایک بار پھر تصدیق کی۔ انہوں نے یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کیا جب غزہ میں اسرائیلی فورسز کی حماس کے خلاف کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے محمود عباس سے ملاقات کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اور محمود عباس نے اتفاق کیا ہے کہ یہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے انتہائی اہم ہے کہ وہ غزہ میں مستقبل میں قائدانہ کردار ادا کرے۔
بلنکن کے مطابق غزہ اور مغربی کنارے کے مستقبل کے حوالے سے فلسطینیوں کے خیالات، فلسطینیوں کی آواز، فلسطینیوں کی خواہشات کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔ فلسطینی اتھارٹی ان آوازوں کی ترجمان ہے۔ اسی لیے یہ اہم ہے کہ وہ مرکزی کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن خطے کی صورتِ حال پر ترکیہ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں جہاں ان کی ملاقاتیں ترکیہ کے اعلیٰ حکام سے ہوں گی۔
یہ خبر وائس آف امریکہ کی نمائندہ نائیک چنگ نے دی ہے۔