امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کے بعد جمعہ کے روز کہا کہ روس کو یوکرین کے خلاف جنگ کی چھوٹ نہیں دی جا سکتی ۔کواڈنامی گروپ کے ارکان نے نئی دہلی میںG-20 اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔
کواڈ گروپ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی ’’ناقابل قبول‘‘ ہے۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کو گزشتہ ماہ معطل کرتے ہوئے یوکرین کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی۔ب
رطانیہ کی وزارت دفاع نے یوکرین پر روسی حملے کے بارے میں اپنی روزانہ اپڈیٹ میں کہا کہ روسی دفاعی کمپنیاں ہتھیاروں کے بڑے بین الاقوامی میلوں میں اپنی مصنوعات کی نمائش کر رہی ہیں۔یہ کمپنیاں ایرینا-ای ایکٹو پروٹیکشن سسٹم یا اے پی ایس کے استعمال کی تشہیر کر رہی ہیں جس کے بارے میں وزارت کا کہنا ہے کہ اسے بکتر بند گاڑیوں کے تحفط کو بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
SEE ALSO: یوکرین کے لیے ہماری حمایت کبھی کم نہیں ہوگی: صدر بائیڈنایک حالیہ شو میں اے پی ایس سے متعلق تشہیری مواد میں بتایا گیا کہ اے پی ایس ’’ان خطرات کو ختم کرتا ہے جو بکتر بند گاڑیوں کے لیے زیادہ خطرناک ہیں۔‘‘تاہم، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ نظام یوکرین میں روسی گاڑیوں میں نصب کیا گیا ہے جہاں وزارت کے مطابق اس کی پانچ ہزار سے زائد بکتر بند گاڑیاں تباہ ہو چکی ہیں ۔
وزارت دفاع نے کہا کہ یہ صورت حال روسی کمپنیوں کی ’’مقررہ معیار پر ہائی ٹیک سسٹم تیار کرنے میں ناکامی‘‘ کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔اور’’ یہ مسئلہ بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔
‘‘یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے جمعرات کو اپنے خطاب میں کہا کہ ’’زاپوریزیا پر وحشیانہ روسی میزائل حملے کو ہمارے فوجی اور قانونی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ "قبضہ کرنے والے بالآخر ہماری طاقت کو محسوس کریں گے۔‘
‘یوکرین کے حکام نے بتایا کہ جنوبی یوکرین کے شہر زاپوریزیا میں روسی میزائل نے ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔
زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا کہ میزائل حملے سے عمارت کی تین منزلیں تباہ ہو گئیں ۔
(وی او اے نیوز)