پوپ فرانسس نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں یوکرین پر روس کے حملے کا ایک برس مکمل ہونے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ تنازعہ ’’بے معنی اور ظالمانہ جنگ‘‘ ہے ۔ پوپ کا کہنا ہے کہ ’’ ہمیں اس جنگ میں جانوں کی قربانی دینے والے یوکرینی افراد کو یاد رکھنا چاہیئے اور خود سے یہ سوال کرنا چاہئیے کہ کیا اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے ہم نے ہر ممکن قدم اٹھایا ہے ؟
انہوں نے کہا، ’میری ان تمام با اختیار ملکوں سے اپیل ہے کہ وہ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش کریں۔فائر بندی کرانے اور امن مذاکرات شروع کرنے کے لیے کام کیا جائے۔‘‘
روس کی جانب سے گزشتہ سال 24 فروری کو یوکرین میں اپنے فوجی بھیجنے کے بعد پوپ فرانسس نے بار ہا امن قائم کرنے پر زور دیا ہے ۔پوپ نے حملے سے ایک روز قبل بھی تمام فریقوں پر زور دیا تھا کہ وہ ایسے اقدام نہ اٹھائیں جن سےلوگوں کے مصائب اور دکھ درد میں اضافہ ہو۔پوپ کہتے ہیں کہ جنگ کےخطرے نے انہیں دلی طور پر صدمہ پہنچایا ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جنوبی شہر کھیرسن میں بے رحمی سے شہریوں کو ہلاک کرنے پر روس کو مورد الزام ٹھہرایا ہے ۔ کھیرسن میں ایک میزائل حملے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور سولہ زخمی ہوئے تھے۔
صدر نے سوشل میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر کہا کہ ’’ ایک گاڑیوں کی پارکنگ، رہائشی علاقے ، ایک بلند وبالا عمارت اور پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک سٹاپ اس حملے کا ہدف بنے۔ روسی فوج کھیرسن پر شدید گولہ باری کر رہی ہے اور ایک مرتبہ پھر بے رحمی سے شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن رہی ہے۔‘‘
یوکرینی لیڈر نے کہا کہ ’’ دنیا کو ایک لمحے کے لیے بھی روس کے مظالم اور جارحیت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ انہوں نے گلی میں پڑی لاشوں کی تصاویر بھی جاری کیں ۔ روس شہریوں کو ہدف بنانے کے الزام کو مسترد کرتا ہے ۔
یوکرین نے کھیرسن پر روس کے آٹھ ماہ تک قبضے کے بعد نومبر میں دوبارہ اس شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا تھالیکن روس بدستور شہر پر گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے۔
کھیرسن کی علاقائی فوجی انتظامیہ کے سربراہ اولیک سنڈرپروکدین نے بتایا ہے کہ روس نے ممکنہ طور پر متعدد راکٹ لانچر استعمال کیے اور 20 دھماکے سنائی دیے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب روسی صدر ولادی میر پوٹن ماسکو میں روسی پارلیمان سے ایک خطاب میں حملے کا دفاع کر رہے تھے ۔
اس کے ایک روز بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کا تاریخی دورہ کیاجس کا مقصد زیلنسکی کو یقین دلانا تھا کہ امریکہ اور مغربی اتحادیوں کی طرف سے حمایت جاری رہے گی۔صدر بائیڈن نے روس کے سال بھر سے جاری حملوں کے خلاف یوکرین کے لیے مغربی حمایت کا دفاع بھی کیا۔
(اس خبر کےلیے تفصیلات اے ایف پی اور رائٹڑز سے لی گئیں ہیں)