|
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن منگل کو اسرائیل کا ایک اور دورہ کر رہے ہیں جس میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے دوبارہ آغاز، امداد کی ترسیل میں بہتری اور لبنان جنگ میں کشیدگی میں کمی لانے جیسے موضوعات زیرِ بحث آئیں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا سات اکتوبر 2023 کو غزہ کے تنازع کے آغاز کے بعد گزشتہ ایک برس میں یہ خطے کا ان کا 11واں دورہ ہے۔
اسرائیل کے دورے میں وہ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے جب کہ وزیرِ دفاع یوو گلینٹ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ان کی ملاقاتیں ہوں گی۔
امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں کئی ماہ تک مذاکرات جاری رہے۔ لیکن ان مذاکرات کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی ممکن نہیں ہو سکی ہے جب کہ حماس کی حراست میں موجود یرغمالیوں کی رہائی بھی نہیں ہوئی۔
اینٹنی بلنکن کے دورے کے حوالے سے امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد ان مذاکرات کے فوری آغاز کے امکانات غیر یقینی ہیں۔
اس دورے کے دوران امکان ہے کہ اینٹنی بلنکن خطے کے دیگر ممالک کا بھی دورہ کریں گے اور عرب رہنماؤں سے ان کی ملاقاتیں ہوں گی۔ بدھ کو امریکی وزیرِ خارجہ اردن پہنچیں گے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ جنگ بندی کے بغیر عرب رہنماؤں سے ہونے والی بات چیت میں لڑائی کے بعد غزہ پر حکمرانی کے حوالے سے ممکنہ تجاویز زیرِ غور آئیں گی۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے پیر کو غزہ میں انسانی صورتِ حال بدتر ہونے کی نشان دہی کی تھی۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ اس وقت امریکہ کی حکومت میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو یہ کہہ سکے وہ مطمئن ہے یا غزہ کے کسی بھی حصے میں انسانی صورتِ حالی کو تسلی بخش قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکی وزیرِ خارجہ یہ معاملہ اسرائیلی حکام اور خطے کے دیگر رہنماؤں کے سامنے اٹھائیں گے۔
دوسری جانب امریکہ کے خصوصی ایلچی آموس ہوچسٹن پیر کو لبنان پہنچے تھے تاکہ اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر جاری تنازع کو ختم کیا جا سکے۔
SEE ALSO: اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل دوگنی کرے ورنہ فوجی امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے: امریکہانہوں نے لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی لبنان سے اپنے جنگجوؤں کو نکالے جب کہ انہوں نے اسرائیل کو اس کی افواج لبنان سے نکالنے کا کہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل مسلسل یہ کہہ رہا ہے کہ اس کا مقصد لبنان میں اس کی کارروائی کا مقصد عسکری تنظیم حزب اللہ کو اپنی سرحدوں سے پیچھے کرنا ہے تاکہ شمالی اسرائیل کے علاقوں میں شہری دوبارہ واپس آ سکیں۔
حزب اللہ گزشتہ برس سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اسرائیل پر راکٹ حملے کر رہی ہے۔ سات اکتوبر 2023 کو غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔
اسرائیل میں بن یامین نتین یاہو کی اتحادی حکومت نے اسی دن غزہ میں کارروائی کا آغاز کر دیا تھا اور اسرائیلی فوج نے اس ساحلی پٹی کا محاصرہ کر لیا تھا جو اب بھی جاری ہے۔
SEE ALSO: 2006 کی جنگ میں فتح کی دعویٰ دار حزب اللہ کیا اب اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کر سکتی ہے؟اسرائیلی فوج کی کارروائی میں گزشتہ ایک برس کے دوران غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق لگ بھگ 42 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ تاہم محکمۂ صحت نے یہ نہیں بتایا کہ ان ہلاک ہونے والوں میں عسکریت پسند کتنے تھے۔
حزب اللہ اور حماس کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں۔
(اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں اے پی، رائٹرز اور اے ایف پی شامل ہیں۔)