سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود اور امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے ریاض میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا سے دہشت گردی خاص طور پر داعش کے خاتمے اور اس دہشت گرد گروپ کی کارروائیاں ،امریکہ تک وسیع ہونے سے روکنے کے لیے مشترکہ ترجیحات اور کوششیں برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ داعش کے خلاف عالمی اتحاد کے تحت سعودی عرب اور گزشتہ چند روز کے، دوران خلیج تعاون کونسل اور آج داعش کو شکست دینے کے لیے قائم عالمی اتحاد، جی سی سی کے ساتھ ان کی بات چیت میں کئی امور پر پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نہ صرف اس میٹنگ کے اہتمام کے لیے بلکہ ہمارے مشن کے لیے اس کے مسلسل تعاون کے واسطے سعودی قیادت کو سراہتا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اگرچہ ہماے اتحاد نے داعش سے کافی علاقہ واپس لےلیا ہے اور اس گروپ کی قیادت کو کافی نقصان پہنچایا ہے لیکن اس کے باوجود داعش سے خطرہ اب بھی باقی ہے اور ہماری توجہ داعش سے واپس لیے گئے علاقوں کو مستحکم بنانے پر مرکوز ہونی چاہئیے تاکہ یہ گروپ سیکیورٹی کی کمزور صورتِ حال سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب دوطرفہ شراکت دار ہیں اور جی سی سی کے ذریعے مل کر خطے میں کئی چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا یمن میں امریکی کوششوں سے حاصل ہونے والی جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لئے ہم سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں
SEE ALSO: دہشت گردی کے مقابلے کے لیے مل کر کام کریں گے، امریکی اور سعودی وزرائے خارجہبلنکن نے کہا امریکہ اور سعودی عرب، جی سی سی کے ساتھ مل کر خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے ایرانی اثرو نفوذ بشمول دہشت گردی اور تشدد پسند ملیشیاؤں کے لیے ایران کی حمایت، بین الاقوامی بحری حدود میں نقل و حرکت کرنے والے ٹینکروں کو پکڑنے کی ایرانی کوششوں اور اس کے نیوکلئیر پروگرام میں توسیع پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
بلنکن نے کہا امریکہ سوڈان میں کشیدگی کم کرنے اور تعلقات مستحکم کرنے کی سعودی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور خلیج میں امریکی شراکت داری، خطے میں چیلنجز اور بحرانوں سے نمٹنے سے بڑھ کر ہے۔ یہ ہمارے لوگوں کے لیے اور باقی دنیا کے لوگوں کے لیے مواقع میں توسیع اور ان کی ترقی کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیریں ڈھانچے کی تعمیر اور ڈیجیٹل رابطوں میں توسیع ، ماحولیاتی تبدیلی کے بحران سے نمٹنے اور خطے میں گرین انرجی کی ترسیل کے لیے دوطرفہ معاہدوں اور شراکت داری کے ذریعے کام کیا جا رہا ہے تاکہ خلیج کا یہ خطہ نہ صرف باہم پہلے سے زیادہ مربوط ہوبلکہ اس کے ثمرات وسیع تر مشرقِ وسطیٰ تک پہنچیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ سعودی عرب شراکت داری، انسانی حقوق پر مزید پیش رفت سے اور گہری اور مضبوط ہو سکتی ہے اور امریکہ سعودی عرب میں بین المذاہب رواداری اور ملک میں جدت لانے کے ایجنڈے کی اصلاحات سمیت، عام زندگی اور ورک فورس میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
اس سے پہلے سعودی وزیر، خارجہ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ اور دیگر ممالک کے مبصرین اور اعلیٰ شخصیات کے ساتھ اپنی میٹنگ میں ہم نے عراق اور شام کے داعش سے آزاد کردہ علاقوں کے بارے میں بھی بات کی ہے۔
انہوں نے کہا ہم اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں افغانستان میں اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی تاکہ افغانستان دوبارہ دہشت گرد گروپوں کی آماجگہ نہ بنے۔
انہوں نے کہا ہمیں مشترکہ چیلنجز پر مل کر کام کرنا ہوگا جس کے لیے ہم جی سی سی یعنی عالمی تعاون کونسل کے ساتھ مل کر کام کرہے ہیں اور بلا شبہ امریکہ کے ساتھ بھی تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔