رسائی کے لنکس

سعودی عرب سے مذاکرات میں اہم کردار ادا کرنے والے ایرانی عہدیدار برطرف


علی شمخانی نے سعودی عرب سے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ (فائل فوٹو)
علی شمخانی نے سعودی عرب سے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ (فائل فوٹو)

ایران کے صدر ابراہیم ریئسی نے سعودی عرب سے مذاکرات میں پیش پیش رہنے والے ’سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل‘ کے سیکریٹری کو عہدے سے ہٹا دیا ہے جب کہ پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر کو یہ ذمہ داری سونپ دی ہے۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر علی اکبر احمدیان کو علی شمخانی کی جگہ ملک کے اعلیٰ ترین فورم کا سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے۔

ایرانی صدر نےاس تبدیلی کی کوئی وجوہات نہیں بتائیں۔

علی شمخانی نے لگ بھگ ایک دہائی تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں۔ وہ ایران میں آباد عرب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ ایران میں اعلیٰ سطح پر واحد عرب نژاد رہنما سمجھے جاتے ہیں۔

علی شمخانی کے حوالےسے بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

سعودی عرب نے 2016 میں تہران میں اپنے سفارت خانے پر ہونے والے حملے کے بعد ایران سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب ایران نے سعودی عرب کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے اقدام کی شدید مذمت کی تھی۔

بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان سات برس تک کشیدگی جاری رہی۔

رواں برس 11 مارچ کو ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی اور سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان نے چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی کی موجودگی میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس پیش رفت سے متعلق پہلے کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔

علی شمخانی نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مغربی طاقتوں سے مذاکرات میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان مذکرات کے نتیجے میں ہی 2015 میں تہران کا مغربی ممالک سے معاہدہ ہوا تھا البتہ 2018 میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

اس وقت الزام عائد کیا گیا تھا کہ ایران نے یورینیم افزودہ کرنے کا عمل ترک کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔

شمخانی کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے سے قبل ہی ایران میں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے اطلاعات گردش کر رہی تھیں۔

علی شمخانی کو ایران میں بعض حلقے حالیہ دنوں میں تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے تھے۔ ان پر تنقید کی ایک وجہ سعودی عرب سے مذاکرات کو بھی قرار دیا جاتا ہے جس کے بارے میں ایران میں یہ رائے پائی جاتی ہے کہ اس کی قیادت ملک کے وزیرِ خارجہ کو کرنی چاہیے تھی لیکن علی شمخانی اس میں پیش پیش تھے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبد الہیان نے اس حوالے سے تردیدی بیان بھی جاری کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام امور باہمی مشاورت سے انجام دیے گئے تھے۔

سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے نئے بنائے گئے سیکریٹری علی اکبر احمدیان قبل ازیں پاسدارانِ انقلاب کے اسٹرٹیجک سینٹر کے سربراہ تھے۔ وہ پاسدارانِ انقلاب میں بحری شعبے کے سربراہ اور چیف آف جوائنٹ اسٹاف کی بھی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔

ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل براہ راست ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو رپورٹ کرتی ہے جو کہ ملک کے تمام اہم ترین امور پر حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں اے پی، رائٹرز اور اے ایف پی سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG