|
افغانستان کے صوبے بدخشاں میں بدھ کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں طالبان سیکیورٹی کے کم از کم تین اہل کار ہلاک اور دیگر چھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
علاقے کے رہائشیوں، اسپتال کے اہل کاروں اور کئی دوسرے ذرائع نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ ہلاکتیں بدخشاں کے صوبائی دارالحکومت فیض آباد میں ایک موٹر سائیکل کے طالبان کے فوجی قافلے سے ٹکرانے کے نتیجے میں ہوئیں، جس پر دیسی ساخت کا ایک بم نصب تھا۔
طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بم کے ذریعے سیکیورٹی فورسز کے اس یونٹ کو نشانہ بنایا گیا جو پوست کے غیر قانونی کھیتوں کو تلف کرنے کے لیے جا رہا تھا۔
ترجمان عبدالمتین قانی نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
SEE ALSO: افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی، طالبان حکومت کو بغاوت کا سامنابدخشاں میں بم دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ یہ صوبہ طالبان حکام کی جانب سے پوست کے خاتمے کی مہم کے خلاف بڑے اور پر تشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہے۔
یہ مظاہرے گزشتہ جمعے کو شروع ہوئے تھے جن میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں دو مظاہرین ہلاک ہو گئے تھے۔
بدھ کے روز ہونے والے دھماکے سے ایک روز قبل طالبان کے آرمی چیف فصیح الدین فطرت نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ احتجاج کرنے والے کسانوں کی شکایات کو دور کر دیا گیا ہے اور مظاہرے ختم ہو گئے ہیں۔ پیغام میں مزید کہا گیا تھا کہ پوست کے خاتمے کے لیے انہیں عوامی حمایت حاصل ہے۔
آرمی چیف فطرت احتجاج کرنے والے کسانوں کے رہنماؤں سے بات چیت کے لیے دو روز پہلے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ کابل سے فیض آباد پہنچے تھے۔
بدخشاں کے دورے پر جانے سے قبل طالبان کے آرمی چیف نے دھمکی دی تھی کہ اگر مظاہرے جاری رہے تو فوج اس بغاوت کو کچل دے گی۔
SEE ALSO: افغانستان میں شیعہ مسجد پر دہشت گرد حملے میں چھ افراد ہلاکانہوں نے افغانستان سے پوست کی کاشت کے خاتمے کے لیے اپنی حکومت کا عزم دہراتے ہوئے کہا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو یہ ہدف حاصل کیا جائے گا۔
طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخوندزادہ نے ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے پوست کی کاشت، اس کے استعمال، نقل و حمل اور غیر قانونی منشیات کی تجارت پر ملک بھر میں پابندی لگا دی تھی۔
لیکن ملک کے بگڑتے ہوئے معاشی حالات اور پوست کی فصل اگانے والے کسانوں کے لیے کوئی متبادل موجود نہ ہونے کے باعث، افغانستان کے کچھ حصوں میں اپریل 2022 میں عائد کی جانے والی اس پابندی کے خلاف بے چینی پیدا ہو رہی ہے اور احتجاج جنم لے رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق غربت زدہ افغانستان میں پوست کی فصل پر پابندی کے نتیجے میں تقریباً ساڑھے چار لاکھ افراد بے روز گار ہو گئے ہیں اور کاشت کاروں کی آمدنیوں میں لگ بھگ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔
SEE ALSO: لاکھوں افغان بچوں کو پاکستان سے واپسی پربھوک کے بحران جیسی صورت حال کا سامنا ہے: سیو دی چلڈرنبدخشاں اور اس کے ادرگرد کے صوبے غیر پشتون ہیں۔
طالبان ملک کی اکثریتی پشتون آبادی والے علاقوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس سے قبل 1990 کے عشرے میں طالبان اپنے اقتدار کے پہلے دور میں شمال میں واقع غیر پشتوں علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بدخشاں میں ابھرنے والی عوامی شورش، جس کی نظیر کم ہی ملتی ہے، اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ یہ زلزلوں، سیلابوں اور خشک سالی سمیت ان مسائل میں شامل ہے جن کا طالبان کو افغانستان میں اپنی حاکمیت برقرار رکھنے میں سامنا ہے۔
(وی او اے نیوز)