|
ویب ڈیسک — روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے تصدیق کی ہے کہ ایک سینئر فوجی جنرل بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے افسر روسی نیوکلیئر اینڈ کیمیکل پروٹیکشن فورسز کے سربراہ تھے۔
روس کی ریڈیوایکٹو، کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل ڈیفنس کے لیے مخصوص فورس کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو دارالحکومت ماسکو میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ ’کریملن‘ سے صرف ساڑھے چھ کلو میٹر دور ایک رہائشی عمارت کے باہر بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق منگل کو بم دھماکہ ایک الیکٹرک اسکوٹر میں چھپائے گئے بارودی مواد میں ہوا۔
روسی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق دھماکے میں جنرل ایگور کیریلوف اور ان کے معاون کو قتل کیا گیا ہے۔
اس واقعے کی سرکاری طور پر جاری تصاویر میں نظر آ رہا ہے کہ ایک رہائشی عمارت کے باہر فٹ پاتھ پر برف کے اوپر دو لاشیں پڑی ہیں جب کہ عمارت کی دیوار پر بم پھٹنے سے پیدا ہونے والے نقصان کے سیاہ نشانات نظر آ رہے ہیں۔
دھماکے کے بعد پولیس سمیت کئی اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جب کہ پولیس نے مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔
روس کی ریڈیو ایکٹو، کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل ڈیفنس کے اہلکار اس وقت متحرک ہوتے ہیں جب کسی قسم کی ریڈیو ایکٹویٹی ہو یا کیمیکل اور بائیولوجیکل مواد کا اخراج ہو۔
ایک روز قبل پیر کو ہی یوکرین کی سیکیورٹی سروس نے لیفٹننٹ جنرل ایگور پر یوکرین جنگ کے دوران ممنوع کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
برطانیہ نے لیفٹننٹ جنرل ایگور اور ان کے ماتحت کام کرنے والی پروٹیکشن فورس پر دو ماہ قبل اکتوبر میں پابندیاں عائد کی تھی۔
برطانیہ نے جنرل ایگور پر الزام لگایا تھا کہ وہ جنگ میں مہلک کیمیکل استعمال کر رہے ہیں جب کہ ان کی فورس کو فسادات کو کنٹرول کرنے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ روس نے لگ بھگ تین برس قبل فروری 2022 میں یوکرین پر جارحانہ حملہ کیا تھا اور فریقین کے درمیان اب بھی لڑائی جاری ہے۔
اس جنگ کے دوران ہزاروں افراد کی اموات ہوئی ہیں جب کہ یوکرین میں بڑی تعداد میں آبادی کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔