بوسٹن میراتھون پر بم حملے کے ملزم کے وکلا نے جمعرات کے دِن اپنے موئکل کے خلاف عائد الزامات مسترد کیے جانے یا اگلے ہفتے شروع ہونے والے مقدمے میں تاخیر برتنے کی التجا کی ہے، یہ استدلال پیش کرتے ہوئے کہ عدالت کے اہل کاروں نے جیوری کے انتخاب کے سلسلے میں 'اپنے ہی ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے'۔
زوخار سارنیف پر الزام ہے کہ اُس نے 11 ستمبر 2001ء کے امریکہ پر حملے کے بعد، ملک میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں کیں۔ عدالت میں پیشی کے دوران، سارنیف کے وکلا نے مئوقف اختیار کیا کہ جیوی کے انتخاب کے لیے پچھلے ماہ، پہلے 1350 سے زائد شہریوں کو مرضی کے شماری نمبر الاٹ کیے گئے، لیکن عدالت نے جیوررز کی آمد کے وقت کے اعتبار سے، اُن کے شمار کا دوبارہ تعین کیا۔
وکلا کے استفسار کے مطابق، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسکریننگ کے عمل میں دو ماہ سے جاری با المشافہ انٹرویوز میں جیوری کے لیے موزون ممکنہ سیاہ فام امیدوار سامنے نہ آسکے، اور یہ عمل بدھ کو بند کردیا گیا۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لوگ بوسٹن شہر کی حدود میں رہتے ہیں، اور جن کی عمریں 30 اور 70 برس کے درمیان ہیں، اُنھیں کم نمائندگی دی گئی۔
جیوری کے انتخاب کا حتمی مرحلہ منگل کو ہوگا، جب استغاثہ اور مدعا علیہان تقریبا ً 70 کے قریب جیوری کے قابل ارکان کا عدد 18 افراد تک لانے کا فیصلہ کریں گے، جس میں جیوری کے 12 رُکن اور چھ متبادل کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
15 اپریل 2013ء کے تین افراد کی ہلاکت اور 264 کو زخمی کرنے کا الزام ثابت ہونے کی صورت میں، سارنیف کو موت کی سزا ہوسکتی ہے۔
بوسٹن کی امریکی ضلعی عدالت میں دائر ایک تحریک میں ملزم کے وکلا نے دلیل پیش کی ہے کہ ایک بڑے جرم کے الزام کے معاملے میں مدعا علیہ کا یہ حق ہے کہ جیوری کے نمائندے منصفانہ طور پر مقرر کیے جائیں۔
پیروی کرنے والے وکلا نے امریکی ضلعی جج، جارج او ٹول سے تین بار کہا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت بوسٹن سے باہر منتقل کی جائے، یہ استفسار کرتے ہوئے کہ شہر سے غیر وابستہ جیوری تلاش کرنا ناممکن ہوگا، جہاں ریس میں یا تو متعدد مکین خود موجود تھے یا پھر جب چار دِن بعد جب پولیس سارنیف کو تلاش کر رہی تھی تو وہاں کے مکینوں کو گھروں تک محدود ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔
جج نے تینوں استدلال رد کر دیے ہین۔ اور اب وکلا اس معاملے پر اپیل کورٹ کے ججوں سے فیصلہ سننے کے منتظر ہیں۔
نسلی طور پر سارنیف چیچن ہیں، جو بوسٹن حملے سے ایک عشرہ قبل والدین کے ہمراہ امریکہ آئے تھے۔ اُن پر یہ بھی الزام ہے کہ 18 اپریل 2013ء کو شوٹنگ کرکے یونیورسٹی پولیس اہل کار کو ہلاک کیا، ایسے میں جب وہ اور اُن کا بڑا بھائی تمرلان، شہر سے بھاگ نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اُسی رات گولیاں چلنے کے واقع میں تمرلان ہلاک ہوا۔