واشنگٹن —
امریکی شہر بوسٹن میں ہونے والی 118 ویں سالانہ میراتھن دوڑ افریقی نژاد امریکی ایتھلیٹ میب کیفل زیغی نے جیت لی ہے۔
اریٹیریا میں پیدا ہونے والے کیفل زیغی گزشتہ 30 سال میں بوسٹن میراتھن جیتنے والے پہلے امریکی شہری ہیں جنہوں نے 2ء42 کلومیٹر طویل راستہ دو گھنٹے، آٹھ منٹ، 37 سیکند میں طے کیا۔
کینیا سے تعلق رکھنے والے ولسن شیبٹ 11 سیکنڈز کے فرق سے دوسرے نمبر پر رہے۔
کینیا ہی سے تعلق رکھنے والی ریٹا جیپٹو مسلسل تیسری بار خواتین کی ریس کے فاتح رہیں جنہوں نے مقررہ فاصلہ دو گھنٹے، 18 منٹ، 57 سیکنڈ میں طے کرکے ریکارڈ قائم کیا۔ ایتھوپیا کی بوزونیش ڈیبا ایک منٹ کے فرق سے دوسرے نمبر پر رہیں۔
گزشتہ سال میراتھن کے اختتامی پوائنٹ پر ہونے والے دو بم دھماکوں کے بعد اس بار دوڑ کے راستے اور پورے بوسٹن شہر میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
حکام کے مطابق ریس کے راستے پر بوسٹن پولیس، ریاستی پولیس اور 'ایف بی آئی' کے ساڑھے تین ہزار با وردی اور سادہ لباس اہلکار تعینات تھے۔
پیر کو دوڑ کے آغاز سے قبل ہزاروں ایتھلیٹس اور تماشائیوں نے گزشتہ سال کے بم دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
منتظمین کے مطابق اس سال دوڑ میں شرکت کے لیے ریکارڈ 36 ہزار افراد نے خود کو رجسٹر کرایا تھا جب کہ 2013ء میں ریس میں 27 ہزار افراد شریک ہوئے تھے۔
منتظمین نے گزشتہ سال میراتھن میں شریک ہونے والے ان لگ بھگ پانچ ہزار ایتھلیٹس کو بھی اس سال دوڑ میں شرکت کی دعوت دی تھی جو گزشتہ برس دھماکوں کے باعث ریس پوری نہیں کرسکے تھے۔
دوڑ سے قبل منتظمین نے امکان ظاہر کیا تھا کہ گزشتہ سال کے دہشت گرد حملے کے بعد پہلی بار ہونےو الے اس سالانہ مقابلے کو دیکھنے کے لیے 10 لاکھ لوگوں کی آمد متوقع ہے جو معمول کے تماشائیوں سے دگنی تعداد ہے۔
خیال رہے کہ امریکی ریاست میساچوسٹس کے صدر مقام بوسٹن میں ہونے والی اس سالانہ میراتھن کا شمار دنیا کی بڑی میراتھن دوڑوں میں ہوتا ہے لیکن گزشتہ سال ریس کے اختتام پر ہونے والے دھماکوں نے اس عالمی ایونٹ کو بے رونق کردیا تھا۔
پندرہ اپریل 2013ء کو ریس کے اختتامی پوائنٹ پر ہونے والے ان دھماکوں میں تین افراد ہلاک اور ڈھائی سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
امریکی حکام نے دھماکوں کا الزام روس کے علاقے چیچنیا سے تعلق رکھنے والے دو مسلمان بھائیوں 26 سالہ تیمرلان اور 20 سالہ جوہر سارنیف پر عائد کیا تھا۔
تیمرلان دھماکوں کے بعد ملزمان کی تلاش کے لیے جاری چھاپہ مار کاروائی کے دوران پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا تھا جب کہ جوہر کو پولیس نے شہر کے نواح سے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا تھا۔
جوہر سارنیف کے خلاف ایک امریکی عدالت میں مقدمے کی سماعت 30 نومبر سے شروع ہوگی اور اس پر عائد الزامات ثابت ہونے کی صورت میں اسے موت کی سزا ہوسکتی ہے۔
اریٹیریا میں پیدا ہونے والے کیفل زیغی گزشتہ 30 سال میں بوسٹن میراتھن جیتنے والے پہلے امریکی شہری ہیں جنہوں نے 2ء42 کلومیٹر طویل راستہ دو گھنٹے، آٹھ منٹ، 37 سیکند میں طے کیا۔
کینیا سے تعلق رکھنے والے ولسن شیبٹ 11 سیکنڈز کے فرق سے دوسرے نمبر پر رہے۔
کینیا ہی سے تعلق رکھنے والی ریٹا جیپٹو مسلسل تیسری بار خواتین کی ریس کے فاتح رہیں جنہوں نے مقررہ فاصلہ دو گھنٹے، 18 منٹ، 57 سیکنڈ میں طے کرکے ریکارڈ قائم کیا۔ ایتھوپیا کی بوزونیش ڈیبا ایک منٹ کے فرق سے دوسرے نمبر پر رہیں۔
گزشتہ سال میراتھن کے اختتامی پوائنٹ پر ہونے والے دو بم دھماکوں کے بعد اس بار دوڑ کے راستے اور پورے بوسٹن شہر میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
حکام کے مطابق ریس کے راستے پر بوسٹن پولیس، ریاستی پولیس اور 'ایف بی آئی' کے ساڑھے تین ہزار با وردی اور سادہ لباس اہلکار تعینات تھے۔
پیر کو دوڑ کے آغاز سے قبل ہزاروں ایتھلیٹس اور تماشائیوں نے گزشتہ سال کے بم دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
منتظمین کے مطابق اس سال دوڑ میں شرکت کے لیے ریکارڈ 36 ہزار افراد نے خود کو رجسٹر کرایا تھا جب کہ 2013ء میں ریس میں 27 ہزار افراد شریک ہوئے تھے۔
منتظمین نے گزشتہ سال میراتھن میں شریک ہونے والے ان لگ بھگ پانچ ہزار ایتھلیٹس کو بھی اس سال دوڑ میں شرکت کی دعوت دی تھی جو گزشتہ برس دھماکوں کے باعث ریس پوری نہیں کرسکے تھے۔
دوڑ سے قبل منتظمین نے امکان ظاہر کیا تھا کہ گزشتہ سال کے دہشت گرد حملے کے بعد پہلی بار ہونےو الے اس سالانہ مقابلے کو دیکھنے کے لیے 10 لاکھ لوگوں کی آمد متوقع ہے جو معمول کے تماشائیوں سے دگنی تعداد ہے۔
خیال رہے کہ امریکی ریاست میساچوسٹس کے صدر مقام بوسٹن میں ہونے والی اس سالانہ میراتھن کا شمار دنیا کی بڑی میراتھن دوڑوں میں ہوتا ہے لیکن گزشتہ سال ریس کے اختتام پر ہونے والے دھماکوں نے اس عالمی ایونٹ کو بے رونق کردیا تھا۔
پندرہ اپریل 2013ء کو ریس کے اختتامی پوائنٹ پر ہونے والے ان دھماکوں میں تین افراد ہلاک اور ڈھائی سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
امریکی حکام نے دھماکوں کا الزام روس کے علاقے چیچنیا سے تعلق رکھنے والے دو مسلمان بھائیوں 26 سالہ تیمرلان اور 20 سالہ جوہر سارنیف پر عائد کیا تھا۔
تیمرلان دھماکوں کے بعد ملزمان کی تلاش کے لیے جاری چھاپہ مار کاروائی کے دوران پولیس کی فائرنگ سے مارا گیا تھا جب کہ جوہر کو پولیس نے شہر کے نواح سے زخمی حالت میں گرفتار کرلیا تھا۔
جوہر سارنیف کے خلاف ایک امریکی عدالت میں مقدمے کی سماعت 30 نومبر سے شروع ہوگی اور اس پر عائد الزامات ثابت ہونے کی صورت میں اسے موت کی سزا ہوسکتی ہے۔