حال ہی میں ایجاد کی گئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے، سائنسدانوں نے پانی کےمقبول برانڈز میں فی لیٹر پانی میں، پلاسٹک کےاوسطاً 240,000 قابل شناخت ٹکڑوں کی گنتی کی ہے جو کہ پہلے تخمینوں سے 10-100 گنا زیادہ ہے۔
اس ریسرچ نے صحت کے ممکنہ خدشات میں اضافہ کیا ہے جن کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی میں جیو کیمسٹری کے ایک ایسوسی ایٹ ریسرچ پروفیسر اور مقالے کے شریک مصنف بیجھان یان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اگر لوگ بوتل کے پانی میں نینو پلاسٹک کے بارے میں فکر مند ہیں تو نلکے کے پانی جیسے متبادل پر غور کرناٹھیک ہوگا۔‘‘
لیکن انہوں نے مزید کہا: "ہم ضرورت پڑنے پر بوتل بند پانی پینے کے خلاف مشورہ نہیں دیتے، کیونکہ جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ(ڈی ہائیڈریشن) نینو پلاسٹک سے آلودہ ہونے کے ممکنہ اثرات سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔"
SEE ALSO: انٹارکٹک کی برفانی چٹانوں پر پلاسٹک کے رنگ برنگے ذرات کیسے پہنچے؟حالیہ برسوں میں مائیکرو پلاسٹک پر عالمی توجہ بڑھ رہی ہے، جو پلاسٹک کے بڑے ذرائع سے ٹوٹنے والے ذرات ہیں اور اب قطبی برف کی پرتوں سے لے کر پہاڑی چوٹیوں تک ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ وہ ماحولیاتی نظام میں شامل ہو جاتے ہیں اور پینے کے پانی اور خوراک ہر جگہ داخل ہونے کا راستہ تلاش کرلیتے ہیں۔
مائیکرو پلاسٹک اور نینو پلاسٹک کا سائز کیا ہے؟
اگرچہ مائیکرو پلاسٹک 5 ملی میٹر سے کم کوئی بھی چیز ہوتی ہے، نینو پلاسٹک کو 1 مائیکرو میٹر سے نیچے کے ذرات، یا ایک میٹر کا ’اربواں) حصہ کہا جاتا ہے ، جو آپ سمجھ سکتے ہیں کتنا ننھا منا ہوگا--
Your browser doesn’t support HTML5
اتنے ننھے منے ذرات نظام ہضم اور پھیپھڑوں سے گزر سکتے ہیں، براہ راست خون میں داخل ہو سکتے ہیں اور وہاں سے دماغ اور دل سمیت انسانی اعضاء تک پہنچ سکتے ہیں۔
حتیٰ کہ وہ ماں کے پیٹ کے اندر placenta یا نال کو عبور کرکے، پیدائش سے پہلے بچوں کے جسموں میں بھی داخل ہو سکتے ہیں۔
ماحولیاتی نظام اور انسانی صحت پر ان کے اثرات کے بارے میں ابھی تک محدود تحقیق سامنے آئی ہے، حالانکہ کچھ ابتدائی لیب اسٹڈیز نے انہیں زہریلے اثرات سےمنسلک کیا ہے، جن میں تولیدی abnormalities اور معدے کے مسائل شامل ہیں۔
بوتل کے پانی میں نینو پارٹیکلز کا مطالعہ کرنے کے لیے، ٹیم نے ایک تکنیک کا استعمال کیا جسے Stimulated Raman Scattering مائکروسکوپی (SRS) کہا جاتا ہے، اس تیکنیک کو حال ہی میں مقالے کے ایک شریک مصنف نے ایجاد کیا تھا، اور دو لیزرز کے ساتھ نمونوں کی جانچ کا کام کرتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تحقیق کرنے والی ٹیم نے تین معروف برانڈز کا تجزبہ کیا لیکن انہوں نے نتائج میں ان کا نام نہہیں لیا،یان اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں،"کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ تمام پانی کی بوتلوں میں نینو پلاسٹک موجود ہیں، اس لیے تین مشہور برانڈز کی نشان دہی کرنا غیر منصفانہ سمجھا جا سکتا ہے۔"
نتائج میں 110,000 سے 370,000 ذرات فی لیٹر کے درمیان دکھائے گئے ہیں، جن میں سے 90 فیصد نینو پلاسٹک تھے جبکہ باقی مائیکرو پلاسٹک تھے۔
سب سے عام قسم نائلون تھی -- جو شاید پانی کو صاف کرنے کے لئے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے فلٹرز سے آتی ہے - اس کے بعد پولی تھیلین ٹیریفتھلیٹ یا PET، جس سے بوتلیں بنائی جاتی ہیں، اور بوتل کو نچوڑنے پر باہر نکل جاتی ہے۔ ڈھکنا کھولنے اور بند ہونے پر پلاسٹک کی دیگر اقسام پانی میں داخل ہوتی ہیں۔
اب یہ ٹیم نلکے کے پانی پر ریسرچ کرنا چاہتی ہے ، اس میں بھی مائکرو پلاسٹکس (microplastics) پائے گئے ہیں،تاہم بوتلوں کے مقابلے میں انکی سطح بہت کم ہے۔
یہ رپورٹ اے ایف پی کی معلومات پر مبنی ہے۔