برطانیہ اور اسپین کے درمیان جبرالٹر کی برطانوی کالونی پر ایک سو سالہ تنازع نے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے کو خطرے میں ڈال دیا ہے جس پر اتوار کے روز یورپی کمیشن کے ایک اجلاس میں ووٹنگ ہو گی۔
جبرالٹر کے وزیر اعظم اور ان کے اعلیٰ ترین سفارت کاروں نے بریگزٹ معاہدے کے آخری مسودے کی اس بنا پر مذمت کی ہے کہ اس میں علاقے کی حیثیت کا فیصلہ کرنے میں میڈرڈ کے کردار کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
یورپی یونین کے مذاکرات کاروں نے بریگزٹ معاہدے کی توثیق کے لیے اتوار کے سربراہی اجلاس سے قبل جمعے کے روز برطانیہ اور یورپی بلاک کے درمیان واپسی کے معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کی۔ لیکن آخری گھنٹے میں اسپین نے جبرالٹر کے مستقبل کے بارے میں ضمانتوں کا مطالبہ کر دیا۔
اسپین اس معاہدے میں تبدیلیوں کا اور یورپی یونین اور معاہدے کے ساتھ برطانیہ کے نئے تعلقات کے ایک اعلامیے کا تقاضا کر چکا ہے تاکہ جبرالٹر کا مستقبل واضح ہو سکے اور میڈرڈ اور لندن کے درمیان مذاکرات میں جبرالٹر کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ ہو سکے، جس نے 1713 میں برطانیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے لیکن اس پر اسپین ابھی تک اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے ۔
ہسپانوی وزیر اعظم پریڈو سنچیز نے ٹوئیٹر پر کہا کہ برطانیہ اور اسپین کے درمیان اس مسئلے پر ابھی تک بہت زیادہ اختلاف موجود ہے اور اگر کوئی تبدیلیاں نہ کی گئیں تو ہم بریگزٹ کو ویٹو کر دیں گے۔
جبرالٹر کے برٹش چیف منسٹر فابین پکارڈو نے اسپین کی جانب سے تحریری ضمانتوں کے ایک مطالبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جبرالٹر نے یہ ظاہر کیا ہے کہ ہم دراصل اس مسئلے پر اسپین کے ساتھ براہ راست گفت و شنید چاہتے ہیں۔
اسپین کو بریگزٹ معاہدے پر ویٹو کا اختیار نہیں ہے جسے متفقہ طور پر منظوری کی ضرورت نہیں ہے، لیکن وہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان کسی آزاد تجارتی معاہدے کا راستہ روک دے گا جسے یورپی یونین کی تمام 27 ارکان کی منظوری درکار ہو گی۔
بریگزٹ پیکیج کو برطانوی پارلیمنٹ میں بھی سخت مخالفت کا سامنا ہے جسے اس پیکیج کو موثر بنانے کے لیے لازمی طور پر اس کے حق میں ووٹ دینا ہو گا۔ دوسری صورت میں برطانیہ اقتصادی مشکلات کم کرنے کے کسی معاہدے کے بغیر 29 مارچ 2019 کو بلاک سے الگ ہو جائے گا۔
جرمن چانسلر انگلا مرخیل کے ترجمان نے کہا کہ یہ امید ہےاس توقع کا اظہار کیا ہے کہ اس سے قبل اہم سوالات طے کر لیے جائیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے ریڈیو پر ایک ٹاک شو میں انتباہ کیا کہ معاہدے کو مسترد کیے جانے سے مزید غیر یقینی اور مزید تقسیم پیدا ہو گی اور حتیٰ کہ بلاک کوئی معاہدہ بھی نہیں کر سکے گا۔