برطانوی اخبارات کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون سال 2012کے اواخر تک افغانستان سے کم از کم 500 فوجیوں کے انخلا کا اِس ہفتےاعلان کریں گے۔
یہ اعلان بدھ کو متوقع ہے جِس سے قبل گذشتہ ماہ امریکی صدر براک اوباما اِسی سال افغانستان سےدس ہزارامریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کرچکے ہیں، جو کہ سلامتی کے فرائض افغان فورسز کے حوالے کرنے کے عمل کا ایک حصہ ہے۔
سال 2012کے دوران مزیدطے شدہ انخلاکے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد گھٹ کر تقریباً اڑسٹھ ہزار رہ جائے گی۔
اتوار کے روزممتاز امریکی سینیٹر جان مک کین نےفوجیوں کے انخلا کے مسٹراوباما کے منصوبے کو ایک ایسا ’غیر ضروری خطرہ‘ قرار دیا، جِس کی امریکی فوجی کمانڈروں نے حمایت نہیں کی ہے۔
مک کین، جو2008ء میں ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار تھے، یہ بات سی این این کے اسٹیٹ آف دِی یونین پروگرام میں کابل سےاپنے بیان میں کہی۔
افغانستان میں برطانیہ کے9ہزارپانچ سو فوجی غیرملکی فوجوں کی دوسری بڑی تعداد ہے، جِن کی اکثریت ہیلمند صوبے میں تعینات ہے، جو سب سے زیادہ پُرتشدد علاقوں میں سے ایک ہے۔
اتوار کو ہی جرمنی کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ اِس سال کے آخر تک جرمنی افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد کم کرکے 500کے قریب کردے گا۔
شمالی افغانستان میں جرمنی کے تقریباً 5000فوجی تعینات ہیں۔