برطانیہ، اٹلی اور جاپان نے مل کر جدید لڑاکا طیارے بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تینوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’ہم گلوبل کامبیٹ ایئر پروگرام کا اعلان کر رہے ہیں جو ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے تحت نیکسٹ جنریشن (مستقبل ) کے لڑاکا طیارے 2035 تک تیار کیے جائیں گے۔‘‘
وائس آف امریکہ کے مطابق ان ممالک کے اشتراک میں امریکہ سمیت دوسرے ممالک بھی شامل ہونے پر غور کر رہے ہیں۔
امریکہ اور جاپان نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ’’ہم نے بات چیت کے کئی ادوار کے بعد خودکار نظام کے بہتر طور پر قابل عمل ہونے کے سلسلے میں اہم مشترکہ تعاون شروع کیا ہے۔‘‘
ان ممالک کی جانب سے لڑاکا طیاروں کے متعلق یہ اعلانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب چین، روس اور شمالی کوریا کی جانب سے جارحیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ کے جدید بمبار طیارے 'بی 21 ریڈر' کی رونمائییاد رہے کہ رواں مہینے کے اوائل میں امریکہ نے اپنے جدید بمبار طیارے ‘بی 21’ ریڈر کی رونمائی کی تھی، جو جوہری اور روایتی ہتھیار لے جاسکتا ہے اور اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ بغیر عملے کے بھی پرواز کرسکتا ہے۔
اس طیارے کی بہت سی خصوصیات کو ابھی خفیہ رکھا جا رہا ہے لیکن یہ امریکہ کے موجودہ بمبار بیڑے میں ایک اہم اضافہ کرے گا۔
بی 21 ریڈر میں ایف 22 اور ایف 35 جنگی طیاروں کی طرح اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جو طیارے کے نشان کو اس کی شکل اور اس کے بنائے گئے مواد کے ذریعےنمایاں نہیں ہونے دیتی ہے اور دشمنوں کے لیے اس کا پتا لگانے کو مشکل بناتی ہے۔ اس طرح یہ طیارہ ریڈار اور طیاروں کا کھوج لگانے والے دیگر آلات کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔
یہ طیارہ 'اوپن سسٹم آرکیٹیکچر'' کے ساتھ تیار کیا گیا ہے جس کے باعث اس میں یہ گنجائش موجود ہے کہ اس میں ان نئے ہتھیاروں کو بھی شامل کیا جا سکے گا جو ابھی تک ایجاد نہیں ہوئے ہیں۔ بی 21 اپنے سابقہ طیاروں کے مقابلے میں زیادہ جدید ہے، یہ بی 2 کے برعکس دوہری صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں جوہری بم اور میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت موجود ہے ، اس کے علاوہ یہ طویل اور قلیل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی لانچ کرسکتا ہے۔
طیارے کی تقریب رونمائی کے دوران اس کی بغیر عملے کے پرواز کی صلاحیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ البتہ امریکی فضائیہ کے ترجمان این اسٹیفنیک نے اے ایف پی کو بتایا کہ طیارے میں یہ صلاحیت ممکنہ صورتِ حال کے لیے فراہم کی گئی ہے لیکن ابھی عملے کے بغیر پرواز کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
(وی اے او نیوز)