برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے جمعرات کو پارلیمان کے ہنگامی اجلاس کو بتایا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ فسادات میں ملوث افراد کو تلاش کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور مستقبل میں حالات خراب ہوئے تو پولیس کی معاونت کے لیے فوج کی مدد حاصل کی جائے گی۔
اپنے خطاب میں اُنھوں نے بلوائیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ”جوابی کارروائی شروع ہو گئی ہے اور آپ کو اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔“
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ لندن کی سڑکوں پر 16 ہزار پولیس اہلکار رواں ہفتے کے اختتام تک تعینات رہیں گے۔ دیگر اقدامات میں اُن کا کہنا تھا پولیس کو یہ اختیارات دیے جائیں گے کہ جرائم میں ملوث ہونے کے شبے میں کسی بھی شخص کے چہرے سے نقاب یا ایسی کوئی چیز ہٹا سکیں۔
ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ سٹرکوں پر گشت کرنے والے ”بدمعاش ٹولوں“ کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی ”تاکہ ہم اپنے بکھرے ہوئے معاشرے کی اصلاح کرسکیں“۔
اُنھوں نے ایسے افراد کو معاوضوں کی ادائیگی کا وعدہ بھی کیا جن کے گھریا کاروبار کو فسادیوں نے نقصان پہنچایا چاہے اُنھوں نے اس کی انشورنس کرا رکھی تھی یا نہیں۔
گرمیوں کی چھٹیوں کے باوجود وزیر اعظم نے ملک میں ہونے والے فسادات پر بحث کے لیے پارلیمان کا یہ غیر معمولی اجلاس طلب کیا ۔
پُرتشدد فسادات کا آغاز گزشتہ ہفتے لندن سے اُس وقت ہوا جب پولیس نے ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا اور بعد میں یہ سلسلہ برمنگھم اور مانچسٹر تک پھیل گیا۔
ان فسادات کے دوران برمنگھم میں اپنے علاقوں کو مظاہرین سے دور رکھنے کی کوشش کرنے والے پاکستانی نژاد تین برطانوی نوجوانوں کو گاڑی تلے کچل کر ہلاک کردیا گیا۔
برطانوی وزیراعظم نے اپنے خطاب فسادیوں کو محض موقع پرست مجرم قرار دیتے ہوئے اس تاثر کی نفی کی کہ فسادات کا تعلق اخراجات میں کمی کے حکومت کی اعلان کردہ منصوبوں سے ہے جو ابھی پوری طرح نافذ نہیں کیے گئے ہیں۔ ”ہمارے معاشرے کے کچھ ایسے حصے ہیں جو نہ صرف بکھرے ہوئے ہیں بلکہ بیمار بھی ہیں۔“