امریکی وزیر خارجہ، جان کیری نے کہا ہے کہ جب تک صدر اسد کی حکومت باقی ہے، شام میں امن نہیں آسکتا۔
بقول اُن کے، ’یہ بات ڈھکی چھپی نہیں۔ اور، امریکہ سمجھتا ہے کہ صدر اسد حقِ حکمرانی کھو چکے ہیں۔ اور شام میں تب تک امن نہیں آسکتا جب تک اسد اقتدار پر براجمان ہیں‘۔
اُنھوں نے یہ بات بدھ کے روز برسلز میں ہونے والی ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عبوری دور کی طرف بڑھا جائے۔ اُن کے بقول، ’یہ فوجی یا راست اقدام کے ذریعے ممکن نہ ہوگا۔ اس کے لیے، سیاسی حل کی ضرورت پڑے گی‘۔
اِس سلسلے میں، کیری نے کہا کہ ضروری ہوگا کہ خطے کے تمام ملکوں کو ساتھ ملایا جائے، تاکہ اِس کوشش میں کامیابی ہو، جو جنیوا کے مذاکرات کا مطمعٴ نظر تھا۔
’نو فلائی زون‘ کے ترکی کے مطالبے کے بارے میں سوال پر، اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں امریکہ ترکی کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ترکی اتحاد کا ایک انتہائی اہم ساجھے دار اور نیٹو کا اتحادی ہے۔
جان کیری نے کہا کہ ترکی کی سرحدیں شام سے ملتی ہیں، اور شام کے حالات ترکی پر براہ راست اثرانداز ہوتے ہیں۔ اِسی لیے، اُنھوں نے کہا کہ، ترکی کو شام کے معاملے سے خاصی دلچسپی ہے۔
اِس سلسلے میں، وزیر خارجہ نے یاد دلایا کہ حال ہی میں امریکی نائب صدر جو بائیڈن، ترکی کا دورہ کر چکے ہیں، جہاں اُنھوں نے صدر اردگان اور وزیر اعظم داؤدوگلو سے ملاقات کی۔
برسلز میں نیٹو کے اجلاس سے متعلق ایک سوال پر، جان کیری نے بتایا کہ بنیادی طور پر یہ داعش کے معاملے پر ہونے والا اجلاس تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ اجلاس شام کی حزب مخالف سے متعلق نہیں تھا۔ لیکن، شام کا معاملہ زیر غور آیا۔