برما میں حزبِ اختلاف کی مقبول ترین جماعت کا کہنا ہے کہ آئندہ ضمنی انتخابات کی شفافیت سے متعلق تنظیم کی شکایت پر حکومت نے سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندیاں نرم کردی ہیں۔
'نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی)' کے ایک ترجمان نے پیر کو 'وائس آف امریکہ' کی برمی سروس کو بتایا کہ ان کی جماعت کی جانب سے اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے کی جانے والی پریس کانفرنس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد حکومت نے وہ پابندیاں اٹھا لیں جن پر جماعت نے اعتراض کیا تھا۔
این ایل ڈی کی سربراہ اور امن کی نوبیل انعام یافتہ جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی سمیت جماعت کے کئی امیدواران پارلیمان کی 48 خالی نشستوں پہ یکم اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
سنہ 1990 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ این ایل ڈی انتخابی سیاست میں حصہ لے رہی ہے۔ سنہ 90 کے قومی انتخابات میں این ایل ڈی کو بھاری اکثریت سے فتح ہوئی تھی تاہم فوجی جنتا نے اسے اقتدار منتقل کرنے سے انکار کردیا تھا۔
این ایل ڈی کی انتخابی مہم کے نگران نیان ون کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کو حکومت نے تین حلقوں میں انتخابی جلسوں کے انعقاد سے روک دیا تھا۔
یاد رہے کہ کئی مغربی ممالک نے برما پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھانے کو ضمنی انتخابات کے شفاف انعقاد سے مشروط کر رکھا ہے۔