وال سٹریٹ جرنل نے خبر دی ہے کہ ویزا کمپنی برما کے مقامی بینکوں کے عملے کو الیکٹرانک ادائیگیوں سے متعلق تربیت دے رہی ہے تاکہ برما کی معیشت کو زیادہ متحرک بنانے میں مدد مل سکے
برما میں جلد ہی کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے مالیاتی ادائیگیوں کی سہولت میسر ہوجائے گی ، کیونکہ دنیا بھر میں یہ سہولت فراہم کرنے والی ایک معروف کمپنی ویزا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں جہاں مارکیٹ کا زیادہ تر نظام نقد رقوم کے ذریعے ہوتا ہے، اپنا کاروبار شروع کررہی ہے۔
وال سٹریٹ جرنل نے اپنی جمعے کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ ویزا کمپنی برما کے مقامی بینکوں کے عملے کو الیکٹرانک ادائیگیوں سے متعلق تربیت دے رہے ہیں تاکہ برما کی معیشت کو زیادہ متحرک بنانے میں مدد مل سکے جو کئی عشروں کی بین الاقوامی پاپندیوں کے بعد اب ابھر رہی ہے۔
اگرچہ دنیا کے اکثر ممالک میں الیکٹرانک ٹرانزیکشن روزمرہ کا معمول بن چکی ہے، لیکن برما میں ابھی تک ایسا ممکن نہیں ہے۔ غربت و افلاس میں گھرے اس ملک میں بہت ہی کم اے ٹی ایم مشینیں ہیں اور یہاں کےکاروباروں پر ایک طویل عرصے تک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ کریڈٹ کارڈ قبول کرنے پر پابندی عائد رہی ہے۔
لیکن ویزا کمپنی کا کہناہے کہ بین الاقوامی پابندیاں نرم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں بین الاقوامی سیاحوں کے برما جانے کا امکان بڑھ گیا ہے جس سے اس ملک کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ ان افراد کو مالیاتی ترسیل کی الیکٹرانک سہولت فراہم کرے جو نقدرقوم اپنے ساتھ رکھنے سے اجتناب کرتے ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افلاس زدہ ملک میں ناکافی انفراسٹرکچر کے باعث ویزا کمپنی فی الحال کئی مہینوں تک اے ٹی ایم مشینوں اور الیکٹرانک ادائیگیوں کی مکمل سہولتیں فراہم نہیں کرسکے گی۔
لیکن کمپنی کا کہناہے کہ وہ بینکوں کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر تربیتی ورکشاپس منعقد کررہی ہے تاکہ انہیں آئندہ مہینوں میں کام کے لیے تیار کیا جاسکے۔ لیکن ابھی تک ویزا کمپنی نے برما میں اپنا دفتر قائم کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
وال سٹریٹ جرنل نے اپنی جمعے کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ ویزا کمپنی برما کے مقامی بینکوں کے عملے کو الیکٹرانک ادائیگیوں سے متعلق تربیت دے رہے ہیں تاکہ برما کی معیشت کو زیادہ متحرک بنانے میں مدد مل سکے جو کئی عشروں کی بین الاقوامی پاپندیوں کے بعد اب ابھر رہی ہے۔
اگرچہ دنیا کے اکثر ممالک میں الیکٹرانک ٹرانزیکشن روزمرہ کا معمول بن چکی ہے، لیکن برما میں ابھی تک ایسا ممکن نہیں ہے۔ غربت و افلاس میں گھرے اس ملک میں بہت ہی کم اے ٹی ایم مشینیں ہیں اور یہاں کےکاروباروں پر ایک طویل عرصے تک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ کریڈٹ کارڈ قبول کرنے پر پابندی عائد رہی ہے۔
لیکن ویزا کمپنی کا کہناہے کہ بین الاقوامی پابندیاں نرم ہونے کے بعد بڑی تعداد میں بین الاقوامی سیاحوں کے برما جانے کا امکان بڑھ گیا ہے جس سے اس ملک کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ ان افراد کو مالیاتی ترسیل کی الیکٹرانک سہولت فراہم کرے جو نقدرقوم اپنے ساتھ رکھنے سے اجتناب کرتے ہیں۔
وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افلاس زدہ ملک میں ناکافی انفراسٹرکچر کے باعث ویزا کمپنی فی الحال کئی مہینوں تک اے ٹی ایم مشینوں اور الیکٹرانک ادائیگیوں کی مکمل سہولتیں فراہم نہیں کرسکے گی۔
لیکن کمپنی کا کہناہے کہ وہ بینکوں کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر تربیتی ورکشاپس منعقد کررہی ہے تاکہ انہیں آئندہ مہینوں میں کام کے لیے تیار کیا جاسکے۔ لیکن ابھی تک ویزا کمپنی نے برما میں اپنا دفتر قائم کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔