لائف اِن امریکہ: فانی جسم کو لافانی بنانا۔۔۔انسانیت کی ایک عظیم اور منفرد کوشش
واشنگٹن —
حال ہی میں، موسمِ بہار کی ایک شام، کولمبیا میڈیکل سینٹر کے آڈیٹوریم میں پُرکیف ماحول تھا، جہاں ’میڈیکل اور ڈینٹل اسکول‘ کے سالِ اول کے طلبا اُن لوگوں کے دوستوں اور اہل خاندان کے ساتھ جمع تھے جِنھوں نے مرنے کے بعد اپنے جسموں کے ’ڈائی سیکشن‘ کے لیے عطیہ دیا تھا۔
’کلینیکل اناٹومی‘ کے کورس کے دوران، اسکول کے سربراہ، زچارے فیلڈمین اور زیر تربیت دوسرے ڈاکٹروں نے اُن مردہ جسموں کے اعضاٴ اور ڈھانچے کا معائنہ کیا اور معلومات حاصل کی۔
اس تقریب میں، فیلڈمین نے شرکا ٴ کا شکریہ ادا کیا، جہاں کمرے میں پھولوں سے سجی ایک میز پر قطار در قطار ہانڈیاں رکھی تھیں، جِن میں اپنے جسم کا عطیہ دینے والوں کی راکھ تھی۔ حاضرین نے یکے بعد دیگرے قریب جاکر اُنھیں خراجِ عقیدت پیش کیا اور خدا حافظ کہا۔
ایک بیٹی نے بتایا کہ اُن کی ماں ہمیشہ یہی کہا کرتی تھیں کہ سب سے بڑا تحفہ یہ ہے کہ آپ تعلیم میں دوسروں کی مدد کریں۔ اُن کے بقول، ’میری ماں نے ہمیشہ یہی کہا کہ مرنے کے بعد وہ اپنا جسم ریسرچ کے لیے عطیہ کرنا چاہتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اُن کا یہ عظیم تحفہ اور اُن کی یہ خواہش پوری ہوگئی ہے‘۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے:
’کلینیکل اناٹومی‘ کے کورس کے دوران، اسکول کے سربراہ، زچارے فیلڈمین اور زیر تربیت دوسرے ڈاکٹروں نے اُن مردہ جسموں کے اعضاٴ اور ڈھانچے کا معائنہ کیا اور معلومات حاصل کی۔
اس تقریب میں، فیلڈمین نے شرکا ٴ کا شکریہ ادا کیا، جہاں کمرے میں پھولوں سے سجی ایک میز پر قطار در قطار ہانڈیاں رکھی تھیں، جِن میں اپنے جسم کا عطیہ دینے والوں کی راکھ تھی۔ حاضرین نے یکے بعد دیگرے قریب جاکر اُنھیں خراجِ عقیدت پیش کیا اور خدا حافظ کہا۔
ایک بیٹی نے بتایا کہ اُن کی ماں ہمیشہ یہی کہا کرتی تھیں کہ سب سے بڑا تحفہ یہ ہے کہ آپ تعلیم میں دوسروں کی مدد کریں۔ اُن کے بقول، ’میری ماں نے ہمیشہ یہی کہا کہ مرنے کے بعد وہ اپنا جسم ریسرچ کے لیے عطیہ کرنا چاہتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اُن کا یہ عظیم تحفہ اور اُن کی یہ خواہش پوری ہوگئی ہے‘۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے:
Your browser doesn’t support HTML5