انسانی جسم کا سب سے اہم حصہ ’دل‘ ہے جو پورے جسم کو خون اور آکسیجن پہنچانے کی ذمہ داری ادا کرتا ہے۔ جب خون انسانی جسم میں رگوں کے ذریعے گردش کرتا ہے تو یہ رگوں کی ’دیواروں‘ پر دباؤ ڈالتا ہے۔ اور یہ دباؤ ہی فشار ِ خون یا بلڈ پریشر کہلاتا ہے۔
جی ہاں، اکثر جب آپ ڈاکٹر کی طرف جاتے ہیں تو وہ آپ کے بازو پر اوپر کی جانب ایک پٹی باندھ کر یہی دباؤ چیک کرتے ہیں۔
جارج تھومس ریاست اوہائیو میں کلیو لینڈ کلینک سے وابستہ ہیں اور کہتے ہیں، ’’آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ جب آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ دو ہندسوں کی صورت میں آپ کا بلڈ پریشر نوٹ کرتا ہے۔ بڑا ہندسہ systolic pressure یا خون کا انقباضی (سکڑنے کا عمل) دباؤ اور چھوٹا ہندسہ diastolic pressure یا خون کا انسباطی (پھیلنے کا عمل) دباؤ ظاہر کرتا ہے۔‘‘
فشار ِ خون کا بڑا عدد خون کی رگوں کے اندر اس وقت کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے جب انسانی دل پورے جسم کو خون پہنچا رہا ہوتا ہے جبکہ چھوٹا عدد اس وقت کا دباؤ ظاہر کرتا ہے جب انسانی دل دھڑکنوں کے درمیان وقفہ اور آرام لیتا ہے۔
ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ بڑا عدد ’ہائپرٹینشن‘ یعنی ہائی بلڈ پریشر کو ظاہر کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر سے دل کے امراض، فالج اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
حال ہی میں عالمی ادارہ ِ صحت نے دنیا بھر میں طبی ماہرین کو صلاح دی ہے کہ وہ اپنی اپنی کمیونٹی میں بلند فشار ِ خون سے متعلق معلومات عام کریں اور لوگوں کو بتائیں کہ اس بیماری سے بچاؤ کس طرح ممکن ہے اور ہائی بلڈ پریشر سے کیا کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ ِ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں پچیس برس سے زیادہ عمر کے لوگ بلند فشار ِ خون کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ان میں سے اکثریت اس بات سے لا علم ہے کہ انہیں ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہے۔
سائنس بتاتی ہے کہ بلند فشار ِ خون کی صورت میں انسانی دل کے لیے اپنا کام کرنا زیادہ دشوار ہو جاتا ہے اور اسے خون پہنچانے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ اس کی وجہ سے دل کمزور ہو سکتا ہے جس کا نتیجہ دل کے امراض یا دل کے بند ہوجانے کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خون کی رگیں سخت ہوتی جاتی ہیں۔
ماہرین ِ طب کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے افراد کو جن کے خاندان میں بلند فشار ِ خون کی بیماری پہلے سے موجود ہو، دوسروں کی نسبت زیادہ احتیاط برتنی چاہیئے۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ جن افراد کا وزن زیادہ ہو ان میں ہائی بلڈ پریشر کے امکانات دوسروں کی نسبت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ جبکہ سگریٹ نوشی اور ایسی خوراک کا استعمال بھی جس میں نمک زیادہ ہو، ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ متوازن خوراک کھانے سے بلند فشار ِ خون کو اپنی زندگی سے دور رکھنا ممکن ہے۔ جو افراد موٹاپے کا شکار ہیں انہیں اپنا وزن کم کرنا چاہیئے اور سگریٹ نوشی کے عادی افراد کو اس بیماری سے بچنے کے لیے سگریٹ نوشی ترک کر دینی چاہیئے۔ جبکہ وقتا فوقتا ڈاکٹروں کے پاس جا کر اپنا میڈیکل چیک اپ کرانے سے بھی اس ’خاموش قاتل‘ سے بچا جا سکتا ہے۔
جی ہاں، اکثر جب آپ ڈاکٹر کی طرف جاتے ہیں تو وہ آپ کے بازو پر اوپر کی جانب ایک پٹی باندھ کر یہی دباؤ چیک کرتے ہیں۔
جارج تھومس ریاست اوہائیو میں کلیو لینڈ کلینک سے وابستہ ہیں اور کہتے ہیں، ’’آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ جب آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ دو ہندسوں کی صورت میں آپ کا بلڈ پریشر نوٹ کرتا ہے۔ بڑا ہندسہ systolic pressure یا خون کا انقباضی (سکڑنے کا عمل) دباؤ اور چھوٹا ہندسہ diastolic pressure یا خون کا انسباطی (پھیلنے کا عمل) دباؤ ظاہر کرتا ہے۔‘‘
فشار ِ خون کا بڑا عدد خون کی رگوں کے اندر اس وقت کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے جب انسانی دل پورے جسم کو خون پہنچا رہا ہوتا ہے جبکہ چھوٹا عدد اس وقت کا دباؤ ظاہر کرتا ہے جب انسانی دل دھڑکنوں کے درمیان وقفہ اور آرام لیتا ہے۔
ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ بڑا عدد ’ہائپرٹینشن‘ یعنی ہائی بلڈ پریشر کو ظاہر کرتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر سے دل کے امراض، فالج اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
حال ہی میں عالمی ادارہ ِ صحت نے دنیا بھر میں طبی ماہرین کو صلاح دی ہے کہ وہ اپنی اپنی کمیونٹی میں بلند فشار ِ خون سے متعلق معلومات عام کریں اور لوگوں کو بتائیں کہ اس بیماری سے بچاؤ کس طرح ممکن ہے اور ہائی بلڈ پریشر سے کیا کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ ِ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں پچیس برس سے زیادہ عمر کے لوگ بلند فشار ِ خون کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ان میں سے اکثریت اس بات سے لا علم ہے کہ انہیں ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہے۔
سائنس بتاتی ہے کہ بلند فشار ِ خون کی صورت میں انسانی دل کے لیے اپنا کام کرنا زیادہ دشوار ہو جاتا ہے اور اسے خون پہنچانے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ اس کی وجہ سے دل کمزور ہو سکتا ہے جس کا نتیجہ دل کے امراض یا دل کے بند ہوجانے کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خون کی رگیں سخت ہوتی جاتی ہیں۔
ماہرین ِ طب کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے افراد کو جن کے خاندان میں بلند فشار ِ خون کی بیماری پہلے سے موجود ہو، دوسروں کی نسبت زیادہ احتیاط برتنی چاہیئے۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ جن افراد کا وزن زیادہ ہو ان میں ہائی بلڈ پریشر کے امکانات دوسروں کی نسبت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ جبکہ سگریٹ نوشی اور ایسی خوراک کا استعمال بھی جس میں نمک زیادہ ہو، ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ متوازن خوراک کھانے سے بلند فشار ِ خون کو اپنی زندگی سے دور رکھنا ممکن ہے۔ جو افراد موٹاپے کا شکار ہیں انہیں اپنا وزن کم کرنا چاہیئے اور سگریٹ نوشی کے عادی افراد کو اس بیماری سے بچنے کے لیے سگریٹ نوشی ترک کر دینی چاہیئے۔ جبکہ وقتا فوقتا ڈاکٹروں کے پاس جا کر اپنا میڈیکل چیک اپ کرانے سے بھی اس ’خاموش قاتل‘ سے بچا جا سکتا ہے۔