چین کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ چینی اور روسی رہنماؤں نے بدھ کے روز افغانستان کے بارے میں بات چیت کی، لیکن جی سیون کی جانب سے طالبان سے 31 اگست کے بعد لوگوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کے مطالبے کا اعادہ نہیں کیا، کیونکہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد لوگوں کی اکثریت اپنے تحفظ کے حوالے سے خوف کا شکار ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادی میر پوٹن نے گروپ آف سیون کے رہنماؤں کی بحران سے متعلق ملاقات کے ایک روز بعد بدھ کو ٹیلی فون پر افغانستان کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا۔
چین اور روس جی سیون کا حصہ نہیں ہیں، جو دنیا کی امیر جمہوریتوں کا ایک گروپ ہے ،جس میں امریکہ اور برطانیہ شامل ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا کہ امریکہ کو توقع ہے کہ 31 اگست تک انخلاء مکمل ہو جائے گا۔ دوسری جانب طالبان نے اس پر زور دیا ہے کہ اس وقت تک ملک سے تمام غیر ملکی انخلاء مکمل ہو جانا چاہیے۔
SEE ALSO: افغانستان سے امریکہ کا انخلا، چین کی توقعات اور پریشانیجی سیون کے رہنماؤں نے منگل کو اس بات پر اتفاق کیا کہ طالبان پر 31 اگست کے بعد وہاں سے جانے کے خواہش مند افغان باشندوں کو محفوظ راستے کی اجازت دینے پر دباؤ ڈالا جائے۔
چین کے ایک اخبار پیپلز ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کے روز پوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں، شی نے عدم مداخلت اور افغانستان کی خودمختاری اور آزادی کا احترام کرنے کے چین کے موقف کا اعادہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پوٹن نے شی کو بتایا کہ وہ افغانستان میں چین کے موقف اور مفادات کو تسلیم کرتے ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ افغانستان کو غیر ملکی افواج کی مداخلت اور تباہی سے بچایا جا سکے.
Your browser doesn’t support HTML5
شی نے افغانستان میں سرگرم تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ ایک کھلا اور جامع سیاسی فریم ورک بنائیں، اعتدال پسند اور مستحکم پالیسیاں نافذ کریں اور تمام دہشت گرد گروہوں سے تعلقات ختم کریں۔
پوٹن نے کہا کہ روس چین کے ساتھ مل کر دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کام کرنا چاہتا ہے۔
تقریباً ایک ہزار افغان شہریوں کو روس جانے کی اجازت مل گئی ہے۔ آر آئی اے ماسکو (رائٹرز) نے دارالحکومت میں قائم افغانستان سے متعلق ماہرین کی ایک تنظیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس نے طالبان کے تیزی سے ملک پر قبضے کے بعد افغانستان سے تقریباً ایک ہزار افغان شہریوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان لوگوں کو سفر کی اجازت دی گئی ہے جن کے پاس روسی پاسپورٹ یا مستقل رہائشی حقوق موجود ہیں یا وہ روسی یونیورسٹیوں کے طالب علم ہیں۔