چین نے جمعرات کے روز مقامی وسائل کی مدد سے تیار کیے جانے والے اپنے ایک جنگی ہیلی کاپٹر کی نمائش کی ہے جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے حصول کی اپنی خواہشات کا اظہار اور اسے منافع بخش برآمد بنانا ہے۔
چین کے پاس دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے جسے جدید بنانے کے لیے وہ اربوں ڈالر صرف کررہا ہے جس میں پرانے ہتھیاروں اور سازو سامان کی جگہ اعلیٰ اور جدید آلات کی فراہمی اور دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق حربی مہارتوں کی تربیت شامل ہے۔
چین کا نیا ہیلی کاپٹر زی 19 ای سرکاری شعبے کے ایک کار خانے ہاربن ایئر کرافٹ انڈسٹری میں تیار کیا گیا ہے اور اس کی پہلی اڑان بھی اسی شہر کی فضاؤں میں ہوئی جسے سرکاری ٹیلی وژن پر دکھایا گیا۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے کہا ہے کہ یہ جدید ترین اسٹائل کا دو نشستوں والا مسلح ہیلی کاپٹر ہے اور یہ ملک کا پہلا ایسا ہیلی کاپٹر ہے جسے برآمدی نقطہ نظر سے تیار کیا گیا ہے اور اسے حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا ہے کہ اجنگی ہیلی کاپٹر کی تیاری میں غیرملکی ضروریات کا خیال رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسے جنگی محاذوں پر زمینی دستوں کی مدد اور پیچیدہ جنگوں میں مختلف کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہےا ور سب سے بڑھ کر یہ کہ دہ اندھیرے میں بھی بخوبی کام کرتا ہے۔
زی 19ای کا اصل مقصد ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو ہدف بنانا ہے ۔ وہ بہت نیچی پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اپنے کیبن کے مخصوص ڈیزائن کی وجہ سے اس کے دونوں پائلٹ باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
چین اپنی توجہ دفاع سے متعلق آلات اور ہتھیاروں کے بیرونی آرڈز میں اضافے پر مرکوز کر رہا ہے اور وہ اپنے ہتھیاروں کی خراب اور ناقص کارکردگی کے پرانے تاثر کو بھی ختم کرنا چاہتا ہے۔