چین نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ وہ ہانگ کانگ میں رہائش پذیر لوگوں کے اوورسیز برطانوی پاسپورٹ قبول کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔ ہانگ کانگ طویل عرصے تک برطانیہ کی کالونی رہا ہے اور وہاں کے شہریوں کو بیرون ملک مقیم برطانوی شہری کا پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا۔
چین نے یہ دھمکی برطانیہ کی جانب سے اپنی سابقہ کالونی ہانگ کانگ کے لوگوں کو شہریت دینے سے متعلق قوانین کو نرم کرنے کے فیصلے کے ردعمل میں دی ہے۔
برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اس ہفتے کہا تھا کہ ہانگ کانگ میں جنہیں اوورسیز برٹش پاسپورٹ دیے گئے تھے، ان کے لیے جنوری 2012 سے خصوصی ویزے کا اجرا شروع کیا جا رہا ہے جو بعد ازاں برطانوی شہریت میں تبدیل ہو سکے گا۔
تاہم، چین اس پالیسی کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کر رہا ہے کہ یہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اس سلسلے میں برطانیہ کے وعدوں کو بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا۔
ترجمان وانگ وین بن نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ اب جیسا کہ برطانیہ کی جانب سے وعدے کی خلاف ورزی میں پہل کی گئی ہے، چین برطانیہ کے اوورسیز پاسپورٹوں کو سفر کے لیے ایک قانونی دستاویز تسلیم نہ کرنے پر غور کر رہا ہے اور اس سلسلے میں مزید اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
برطانیہ کی اس پیش کش سے پہلے بھی چین ہانگ کانگ کے رہنے والوں کے اوورسیز برٹش پاسپورٹ کو چین میں داخلے کے لیے جائز دستاویز تسلیم نہیں کرتا تھا، بلکہ اس کی بجائے ہانگ کانگ والوں کے لیے ضروری تھا کہ اس مقصد کے لیے وہ چین کی جاری کردہ سفری دستاویز استعمال کریں۔
ہانگ کانگ جو ایک معاہدے کے تحت برطانیہ کی کالونی تھا، 1997 میں چین کے حوالے کیا گیا تھا۔
لندن کے اس فیصلے سے ہانگ کانگ کے تقریباً 30 لاکھ شہریوں کی برطانیہ میں آباد ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ برطانوی حکومت نے یہ فیصلہ بیجنگ کی جانب سے ہانگ کانگ میں نئے سیکیورٹی قوانین کے نفاذ کے بعد کیا ہے۔
جمہوریت کے سرگرم کارکنوں کو خدشہ ہے کہ سیکیورٹی کے نئے قوانین سے ان آزادیوں کا خاتمہ ہو جائے گا جس کا وعدہ 1997 میں یہ علاقہ چین نے اپنی تحویل میں لیتے وقت کیا تھا۔
ہانگ کانگ میں قائم برطانیہ کے قونصلیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امیگریشن دینے کے اس فیصلے سے ہانگ کانگ کے باشندوں کو برطانیہ میں رہنے، کام کرنے یا پڑھنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ یہ فیصلہ چین کی حکومت کی جانب سے قومی سلامتی سے متعلق نئے قانون کے نفاذ کے بعد کیا گیا ہے۔
برطانیہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی قانون کے نفاذ سے ان شرائط کی خلاف ورزی ہوئی ہے جو ہانگ کانگ کی چین کو حوالگی کے 1984 کے معاہدے میں طے کی گئی تھیں۔
لندن میں قائم چین کے سفارت خانے نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین برطانیہ پر یہ زور دیتا ہے کہ وہ یہ حقیقت تسلیم کرے کہ ہانگ کانگ چین کو لوٹایا جا چکا ہے اور وہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کا معروضی صورت حال میں جائزہ لے اور اپنی غلطیوں کو فوری درست کرے۔