چین میں ایک تیز رفتار ریل گاڑی آسمانی بجلی گرنے سے حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتیجے میں 30سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً دو سو کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔
چین میں ایک تیز رفتار مسافربردار ریل گاڑی پرآسمانی بجلی گرنے سے اس کی بجلی فیل ہوگئی ، جس کے نتیجے میں ہونے والے حادثےسے وہ پٹری سے اتر گئی ۔ اس حادثے میں کم ازکم 11 افراد ہلاک اور تقریباً 90 افراد زخمی ہوگئے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارنے سنہوا نے کہاہے کہ ہفتے کے روزصوبائی دارالحکومت ہانگ جیواور ملک کے مشرقی صوبے جیجانگ کے شہر وین جیو کے درمیان چلنے والی ایک بلٹ ٹرین، ایک اور جدید ترین برق رفتار ٹرین سے ٹکرا گئی ۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ بجلی گرنے سے خراب ہوجانے والی ٹرین سے بعدازاں ایک اور تیز رفتار ٹرین ٹکرا گئی جس سے اس کی دو بوگیاں پل سے نیچے گر گئیں۔
جائے حادثہ کی فوٹیج سے ایک بوگی زمین پر گری ہوئی دکھائی دے رہی ہے جب کہ دوسری بوگی پل سے لٹکی ہوئی ہے۔
خبررساں ادارے سنہوا نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ امدادی ٹیمیں پل کے نیچے گر جانے والی بوگی سے مسافروں کو نکال رہی ہیں۔
چینی حکام نے بلٹ ٹرین کے لئے اس پٹڑی کا افتتاح گذشتہ ماہ کے آخر میں بڑی دھوم دھام سے کیا تھا۔ اس وقت ریلوے کے چیف انجینئر ہی ہوا وو نے ٹرین کے افتتاحی سفر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہاتھا کہ ریلوے کا جدید نظام چین اور چینی عوام کے لیے باعث فخر و افتخار ہے۔
سن 2007میں چین میں پہلی بلٹ ٹرین متعارف کرائی گئی تھی اور یہ اس طرح کی ٹرین کے ساتھ پیش آنے والا پہلا حادثہ ہے۔
چین نے بیجنگ سے شنگھائی تک بلٹ ٹرین کی1300 کلومیٹر طویل پٹری بچھانے پر اربوں ڈالر صرف کیے ہیں۔ یہ ٹرین تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہےجس سے دارالحکومت بیجنگ اور ملک کے مالیاتی مرکز شنگھائی کے درمیان مسافت میں پانچ گھنٹوں تک کی کمی ہوئی ہے۔
کئی ناقدین کا کہناہے کہ اربوں ڈالر کا یہ منصوبہ ایک ایسے ملک کے لیے جہاں لاکھوں افراد خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہے ہوں ، غیر ضروری اسراف کے دائرے میں آتا ہے۔اور ریل کی اس نئی پٹڑی کی تعمیر اور بلٹ ٹرین کا مقصد محض دنیا میں بیجنگ کو نمایاں کرنا ہے۔