عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین کو ملیریا سے پاک قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے بدھ کو چین کو ملیریا سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا ہے۔
چین دنیا کا 40 واں ایسا ملک بن گیا ہے جسے عالمی ادارۂ صحت نے ملیریا سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا ہے۔ دنیا کے 61 ممالک کی ایک فہرست ایسی بھی ہے جہاں ملیریا کبھی موجود ہی نہیں تھا یا بغیر کسی خاص اقدامات کے وہاں سے ختم ہو گیا۔
عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گیبریاسس کا کہنا تھا کہ 'ہم ملیریا سے نجات پانے پر چین کے لوگوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔'
SEE ALSO: کرونا کے علاج میں ملیریا کی دوائیں بے اثر اور اموات میں اضافے کا باعث ہیں: رپورٹ
ان کا کہنا تھا کہ اس اعلان کے ساتھ چین ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ ملیریا سے پاک مستقبل ایک قابل عمل مقصد ہے۔
واضح رہے کہ چین میں 1940 کی دہائی میں اس بیماری کے سالانہ تین کروڑ کیسز رپورٹ ہوتے تھے لیکن گزشتہ تین برس سے چین میں مقامی سطح پر کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
چین ڈبلیو ایچ او کے مغربی پیسیفک ریجن کا پہلا ملک ہے جسے تین دہائیوں سے زائد عرصے بعد ملیریا سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔ اس سے قبل 1981 میں آسٹریلیا، 1982 میں سنگاپور اور 1987 میں برونائی کو یہ سرٹیفکیٹ دیا گیا تھا۔
ملیریا سے پاک ہونے کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے وہ ممالک اہل ہیں جہاں مسلسل تین برس سے کوئی مقامی کیس رپورٹ نہ ہوا ہو۔
اس سے قبل 2021 میں ایل سلواڈور، 2019 میں الجیریا اور ارجنٹائن، 2018 میں پیراگوئے اور ازبکستان ملیریا سے پاک ہونے کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ 1950 کی دہائی میں بیجنگ نے یہ کھوج شروع کی کہ ملیریا کہاں سے پھیل رہا ہے اور اینٹی ملیریل ادویات سے اس کا مقابلہ کیا۔
ملک میں مچھروں کی افزائش گاہوں میں کمی لائی گئی اور گھروں میں کیڑے مار اسپرے کے عمل کو تیز کیا گیا۔
'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق 1967 میں چین نے ملیریا کے نئے علاج تلاش کرنے کے لیے ایک سائنسی پروگرام متعارف کروایا جس کے باعث 1970 کی دہائی میں آرٹیمی سینن ادویات دریافت ہوئیں۔
بعد ازاں 1980 کی دہائی میں چین ان ممالک میں شامل تھا جنہوں نے ملیریا سے بچاؤ کے لیے کیڑے مار ادویات سے جڑے جال کا بڑے پیمانے پر استعمال کا تجربہ کیا۔ 1988 تک ملک بھر میں 24 لاکھ جال تقسیم کیے جا چکے تھے۔
رپورٹ کے مطابق 1990 کے آخر تک چین میں ملیریا کے کیسز کم ہو کر ایک لاکھ 17 ہزار تک رہ گئے تھے جب کہ اموات میں بھی 95 فی صد تک کمی آئی تھی۔ 2003 میں چین نے اپنی کوششوں کو مزید تیز کیا اور 10 برسوں میں سالانہ کیسز کم کرکے لگ بھگ پانچ ہزار تک کر دیے۔
مسلسل چار برسوں تک کوئی مقامی کیس نہ آنے پر چین نے سال 2020 میں ڈبلیو ایچ او کے سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہے۔