فوجی مقاصد کے لیے سویلین ڈرونز کے استعمال کی ہمیشہ مخالفت کی ہے: چین

ڈرونز ریوولیوشن

چین نے روس یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے سویلین ڈرونز کی برآمدات پر پابندیاں عائد کر دی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان ڈرونزکو فوجی استعمال کے لیے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

چینی رہنما شی جن پنگ کی حکومت ماسکو کے ساتھ دوستانہ مراسم رکھتی ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ وہ اٹھارہ ماہ سے جاری جنگ میں غیر جانبدار ہے اور اسے ان اطلاعات پر تشویش ہے کہ فریقین جاسوسی اور ممکنہ طور پر حملوں کے لیے چینی ساختہ ڈرون استعمال کر رہے ہیں ۔

وزارت تجارت نے کہا کہ’’غیر پرامن مقاصد‘‘ کی خاطر ڈرون کے استعمال کو روکنے کے لیے منگل سے قواعد نافذ ہوں گے۔وزارت نے کہا کہ اب بھی برآمدات کی اجازت ہوگی لیکن یہ نہیں بتایا کہ کس نوعیت کی پابندیاں لاگو ہوں گی۔ چین ڈرون تیار کرنے اور برآمد کرنے والا کلیدی ملک ہے۔

ڈی جے آئی نامی ٹیکنالوجی کمپنی اس عالمی صنعت کے سرفہرست مسابقت کاروں میں سے ایک ہےاور اس کمپنی نے اپریل 2022 میں اعلان کیا تھا کہ وہ روس اور یوکرین سےنکل رہی ہے تاکہ اس کے ڈرونز کو لڑائی میں استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔

ڈی جے آئی ڈرونز

وزارت تجارت نے کہا کہ "بغیر پائلٹ کے خصوصی وہیکلز کو فوجی استعمال کے لیے تبدیل کرنے کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔" وزارت کے مطابق یہ پابندیاں ان ڈرونز پر لاگو ہوں گی جو آپریٹرز کو دکھائی دیے بغیر آگے اڑ سکتے ہیں یا پھر تیس منٹ سے زیادہ دیر تک بلندی پر ٹھہر سکتے ہیں۔ ان ڈرونز میں ایسے آلات موجود ہیں جو سات کلوگرام وزنی اشیاء کو گراسکتے ہیں ۔

وزارت تجارت نے کہا کہ ’’ یوکرین کے بحران کے بعد چین کی کچھ شہری ڈرون کمپنیوں نے تنازعات والے علاقوں میں اپنی کارروائیاں رضاکارانہ طور پر معطل کر دی ہیں۔وزارت نے امریکہ اور مغربی میڈیا پر چینی ڈرونز کی برآمدات کے بارے میں ’’غلط معلومات‘‘ پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔

چینی حکومت نے روس کے ساتھ اپنے معاملات کا دفاع ’’معمول کے اقتصادی اور تجارتی تعاون‘‘ کے طور پر کیا ۔ اس سے پہلے ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بیجنگ نے یوکرین میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والے ایسے آلات فراہم کیے ہیں جن کا فوجی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یوکرین روس تنازعہ میں استعمال ہونے والے جنگی ڈرونز

اس امریکی رپورٹ میں روسی کسٹمز کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ چینی سرکاری فوجی کنٹریکٹرز نے ڈرون، نیوی گیشن آلات اور لڑاکا جیٹ طیاروں کے پرزے اور دیگر سامان فراہم کیاہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے بیجنگ کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ کریملن کی جنگی کوششوں کی حمایت کرتا ہے تو اس کے غیر متعین نتائج برآمد ہوں گے۔گزشتہ ہفتے کی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا یہ ممکن ہے کہ رپورٹ کے مطابق کی جانے والی تجارت کے حوالے سے کسی نوعیت کی پابندی عائد کی جا سکے۔

SEE ALSO: روس کے یوکرین جنگ جاری رکھنے میں چینی حمایت انتہائی اہم رہی ہے: امریکی رپورٹ

شی جن پنگ اور ولادیمیر پوتن نے فروری 2022 کے حملے سے پہلے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومتوں کے درمیان دوستی کی ’ ’کوئی حدود نہیں‘‘ ہیں ۔ بیجنگ نے اقوام متحدہ میں ماسکو کی مذمت کی کوششوں کو روکا ہے اور اس حملے کے لیے روسی جواز کو دہرایا ہے۔

چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ چین نے ’’ فوجی مقاصد کے لیے سویلین ڈرونز کے استعمال کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ چین کی طرف سے اس بار ڈرونز کنٹرول میں اعتدال پسند توسیع ایک اہم اقدام ہےجو ایک بڑے ذمے دار ملک کی ذمہ داری کا اظہار ہے۔‘‘

یوکرین کی حکومت نے مارچ 2022 میں ڈی جے آئی کمپنی سے ڈرونز کی فروخت بند کرنے کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ روسی وزارت ان کو میزائل حملوں سے نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ڈی جے آئی نے اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا کہ اس نے روس کو یوکرین کی فوجی پوزیشنوں کا ڈیٹا فراہم کیا تھا۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں )