امریکہ اور چین دونوں نے امریکی وزیر خزانہ کے دورہ چین کو مثبت قرار دیا ہے، تاہم مزید اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے لیے کسی نئے منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن یا پئیر نے جمعے کے روز معمول کی پریس بریفنگ میں کہا،"چین کہیں جانے والا نہیں اور دنیا کے سٹیج پر ایک بڑا کردار اداکرنے والے ملک کے طور پر ہمیشہ موجود رہے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سخت مقابلے کے لیے بھرپور سفارتکاری کی ضرورت ہوتی ہے۔
"لہٰذا یہ اہم ہے کہ شدید مسابقت کے لئے بھرپور سفارت کاری کی ضرورت ہے،" انہوں نے کہا۔ "یہی ہے جو آپ نے سیکرٹری ییلن کو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے سیکریٹری بلنکن کو یہی کرتے دیکھا۔ اسی قسم کی بات چیت صدر بائیڈن نے صدر شی کے ساتھ ملاقاتوں میں کی ہے"
اس سے پہلےامریکی وزیرِ خزانہ جینٹ ییلن نے بیجنگ میں چینی وزیرِ اعظم لی چینگ سے ملاقات کی، جس میں ہونے والی بات چیت کو "کھلی اور مفید" قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے ایک بیان کے مطابق ییلن نے اس ملاقات میں گفتگو کے دوران کہا، " امریکہ چین کے ساتھ ایسی صحتمندانہ اقتصادی مسابقت چاہتا ہے جو امریکی کارکنوں اور کاروباروں سمیت دونوں ملکوں کی معیشت کے لیے مفید ہو۔"
ییلن نے عالمی میکرو اکنامک اور اقتصادی امور کے لیے قریبی رابطوں پر زور دیا اور کہا کہ عالمی چیلنجز کے بارے میں، جن میں کم آمدنی والی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی قرضوں کے لیے فکر مندی اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق مالی امور بھی شامل ہیں، مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نے توجہ دلائی ہے کہ امریکہ اور چین کے اقتصادی مفادات ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور یہ کہ چین کی ترقی امریکہ کے لیے ایک چیلنج کے بجائے ایک موقع فراہم کرتی ہے۔
بیجنگ نے مزید کہا ہے کہ ییلن نے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ امریکہ "علیحدگی اور رابطے منقطع" کرنا نہیں چاہتا۔ اور چین کے جدید ترقی کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
چینی وزارتِ خارجہ نے کہا،" چین اور امریکہ کو باہم رابطے اور تعاون کومضبوط بنانا چاہئیے، عالمی چیلنجز سے نمٹنے اور باہمی ترقی کے فروغ کے لیے مل کر چلنا چاہئیے
امریکی وزیرِ خزانہ ییلن جمعرات کو بیجنگ پہنچی تھیں اور جمعے کے روز ان کے چین کے دورے کا پہلا دن تھا جب انہوں نے دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں مارکیٹ کی اصلاحات پر زور دیا اور خبردار کیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی " چین کی غیر منصفانہ اقتصادی سرگرمیوں" کا جواب دیں گے۔
ییلن نے بیجنگ میں امریکی چیمبر آف کامرس سے خطاب کیا۔
اپنی تقریر میں ییلن نے کہا،" امریکہ نہیں چاہتا کہ ہمارے دونوں ملکوں کی معیشتیں ایک دوسرے سے جدا جدا ہوں۔ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں میں فاصلہ پیدا کرنے سے عالمی معیشت عدم استحکام کا شکار ہو گی اور اسے قبول کرنا واقعتاً ناممکن ہو گا۔"
ییلن نے بیجنگ میں چلنے والے امریکی کاروباروں میں سے دس سے زیادہ کے لیڈروں کے ساتھ ایک راؤنڈ ٹیبل گفتگو میں چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کی اہمیت پر توجہ دلائی لیکن ساتھ ہی انہوں نے مارکیٹ تک رسائی میں رکاوٹوں، چین کےمارکیٹ سے ہٹ کرغیر روائیتی حربوں کے استعمال اور حالیہ مہینوں میں امریکی کمپنیوں کے خلاف تادیبی اقدامات پر اپنی تشویش کا اظہاربھی کیا۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکی وزیرِ خزانہ ییلن نے کہا،
آج میں نے چین میں جاری امریکی کاروباروں کے لیڈروں کے ساتھ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات کے بارے میں بات کی۔ہم چین کے ساتھ ایسی صحتمندانہ اقتصادی مسابقت چاہتے ہیں جو امریکی کارکنوں اور کاروباروں سمیت دونوں ملکوں کی معیشت کے لیے مفید ہو۔"
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا، " وزیرِ خزانہ ییلن نے چین کے لیے امریکی اقتصادی طرزِ عمل کے تین اہم نکات کا اعادہ کیا جن میں قومی سلامتی اور انسانی حقوق سے متعلق اہم مفادات کا تحفظ، صحتمندانہ اور باہمی مفاد کی حامل اقتصادی مسابقت کو جاری رکھنا جس میں چین بین الاقوامی ضابطوں کی پیروی کرے؛ اور میکرو اکانومی، ماحولیات اور عالمی قرضوں پر باہمی تعاون کا حصول شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے عہدیداروں نے ییلن کی چین روانگی سے پہلے کہا تھا کہ ییلن عالمی معیشت میں عدم استحکام پربات کریں گی اور یوکرین پر حملے کے دوران چین کی جانب سے روس کی حمایت پر بھی سوال اٹھائیں گی۔
بیجنگ پہنچ کر انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا، صدر بائیڈن نے، " متعدد امور پر دونوں ممالک کے درمیان رابطے گہرے کرنے کے لیے اپنی انتظامیہ کو فعال کر دیا ہے اور میں اپنے دورے میں یہی کرنے کی منتظر ہوں۔"
اتوار کو ختم ہونے والے اس دورے پر روانگی سے پہلے، ییلن نے اس ہفتے امریکہ میں چینی سفیر شیا فانگ سے ملاقات کی تھی جس کے دوران، امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق انہوں نے "وہ امور اٹھائے جن پر امریکہ کو تشویش ہے اور یہ باور کروایا کہ مائیکرو اکنامک اور مالیاتی امور سمیت عالمی چیلنجز پر دنیا کی دو بڑی معیشتوں کا مل کر کام کرنا اہم ہے۔"
چینی کے سرکاری میڈیا کے مطابق شیا فانگ نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک مداخلت ترک کر کے بات چیت کے ذرائع مضبوط بنائیں گے
جینٹ ییلن کا یہ دورہ گزشتہ ماہ امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن کے دورہ چین کے بعد ہو رہا ہے۔
بلنکن نے اپنے دورے کے موقعے پر چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کی تھی۔ تاہم ییلن کی صدر شی سے ملاقات متوقع نہیں ہے۔
( اس خبر میں معلومات اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)