چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک سربراہانِ مملکت کے لیے اہتمام کیے گئے عشائیے میں شرکت نہیں کی۔
چین کے صدر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کےشہر سمرقند میں موجود ہیں۔ عالمی وبا کرونا وائرس کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ چین کے صدر کسی بیرونِ ملک دورے پر ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جمعرات کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک سربراہانِ مملکت کے لیے پرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں گیارہ ملکوں کے سربراہان تو شریک تھے لیکن صدر شی اس سے دور رہے۔
چین کے صدر جمعرات کی شب جاری ہونے والی ان گروپ تصاویر میں بھی دکھائی نہیں دیے جس میں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز 'کے مطابق ازبک حکومت کے ذریعے نے شی جن پنگ کی عشائیے میں عدم شرکت کی تصدیق کی اور بتایا کہ چین کے وفد نے عشائیے میں شرکت نہ کرنے کی وجہ کرونا پالیسی کو قرار دیا ہے۔
SEE ALSO: ایس سی او سمٹ: 'مودی کا چینی صدر اور شہباز شریف سے مسکراہٹوں کا تبادلہ ہی کافی ہو گا'دوسری جانب چین کی وزارتِ خارجہ نے شی جن پنگ کی عشائیے میں عدم شرکت سے متعلق وضاحتی درخواست پر فوری طور پر کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی وبا کرونا وائرس نے 2019 کے اواخر میں چین میں جنم لیا تھا جس نےبعد ازاں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ چین میں اب بھی کرونا کیسز پر قابو پانے کے لیے سخت پروٹوکولز نافذ ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے صدر شی 14 ستمبر کو سمرقند پہنچے تھے اور اس موقع پر صدر شی سمیت چین کے وفد میں شامل ہر فرد نے ماسک پہن رکھا تھا۔
صدر شی نے جمعرات کو روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے روسی صدر کو اپنا پرانا دوست کہہ کر مخاطب کیا تھا جب کہ دونوں صدور نے وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کیے تھے۔
اس سے قبل دونوں رہنماؤں نے رواں برس فروری میں ملاقات کی تھی۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز 'سے لی گئی ہیں۔