ویب ڈیسک۔ ایک میٹنگ میں جو میدان جنگ میں ماسکو کے لئے ایک بڑے دھچکے کے بعد ہوئی روسی صدر ولادی میر پوٹن نے یوکرین کے بحران کے بارے میں چین کی طر ف سے 'متوازن' نقطہ نظر اپنانے پر چینی صدر شی جن پنگ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
روسی صدر نے بتایا کہ انہوں نے شنگھائی کو آپریشن آرگنائیزیشن کے اجلاس کے دوران ہونے والی ملاقات میں ان کے الفاظ میں "بد نما پالیسیوں ‘‘ پر واشنگٹن پر تنقید کی"۔
ازبکستان میں شی کے ساتھ بات چیت کے آغاز پر پوٹن نے کہا کہ وہ یوکرین کے بارے میں چین کی غیر واضح تشویش دور کرنا چاہتے تھے۔
ایسے میں جب وہ ایک لمبی سی میز پر بیٹھے تھےاور انکے سامنے دوسری جانب شی موجود تھے روسی صدر نے کہا کہ” یوکرین کے بحران کے بارے میں ہمارے چینی دوستوں نےجو انتہائی متوازن موقف اپنایا ہم اسے بہت سراہتے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا” اس بارے میں آپ کے جو سوالات اور تشویش ہے۔ ہم اسے سمجھتے ہیں” اور اسکے باوجود کہ ہم اس بارے میں پہلے ہی بات کر چکے ہیں اس میٹنگ کے دوران بھی ہم اپنے موقف کے بارے میں تفصیلی وضاحت پیش کریں گے۔
دونوں راہنماوں کی آٹھ رکنی شنگھائی کو آپریشن آرگنائیزیشن میٹنگ کے دوران سائیڈ لائینز پر ملاقات ہوئی۔ اس تنظیم میں بھارت، پاکستان،اور سابقہ سوویت یونین میں شامل وسطی ایشیا کی چار ریاستیں شامل ہیں۔
مذکورہ ملاقات کے بارے میں چینی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بطور خاص یوکرین کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ لیکن کہا گیا کہ شی نے روس کے "کور انٹرسٹ" یا اہم مفادات کے لئے مضبوط حمایت کا وعدہ کیا۔
چین عام طور سے" کور انٹرسٹ" یعنی اہم مفادات کے الفاظ قومی اقتدار اعلی اور تائیوان پر ،جس کے لئے وہ جنگ پر جانے کو بھی تیارہے، حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے دعوے جیسے مسائل کے واسطے استعمال کرتا ہے۔
شی کی حکومت نے روسی فوجی کارروائیوں پر نکتہ چینی سے انکار کردیا۔ بیجنگ اور بھارت زیادہ مقدار میں روسی تیل اور گیس خرید رہے ہیں۔
پوٹن نے شی سے کہا کہ ہم آبنائے تائیوان میں امریکہ اور اس کے ہم نوا ملکوں کی بقول ان کے اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہیں۔
پوٹن نے ایرانی صدر ابراہیم ریئسی سے بھی ملاقات کی۔