چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے اپنے اتوار کے نشریے میں بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے تنازعے میں جنگ بندی اور امن مذاکرات کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے ایلچی, چائی جون, اگلے ہفتے متعلقہ ممالک کا دورہ کریں گے۔ تاہم اس بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔
سی سی ٹی وی کے ساتھ اپنے ایک انٹڑویو میں چین کے ایلچی نے کہا کہ چین کا یہ موقف ہے کہ طاقت کبھی بھی مسائل کو حل کرنے کا راستہ نہیں ہے۔ اور تشدد کا جواب تشدد سے دینا صرف انتقام کے ایک شیطانی سلسلے کو بڑھاوا دیتاہےاور سیاسی حل کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی تصفیے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ تشدد کو جلد از جلد ختم کیا جائے اور ماحول کو ٹھنڈا کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔ چائی نے کہا کہ وہ خطے کے اپنے دورے میں تمام فریقوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے۔
اسی اثنا میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل اگر غزہ پر ایک بار پھر قابض ہوتا ہے تو یہ ایک غلطی ہو گی۔
صدر بائیڈن کاامریکہ کے نشریاتی ادارے ’سی بی ایس‘ کو دیا گیا انٹرویو اتوار کو نشر کیا گیا۔ خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق صدر بائیڈن کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اور اس کے شدت پسند عناصر غزہ کے تمام لوگوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔
ان کے بقول اسی لیے اسرائیل کی یہ غلطی ہو گی کہ وہ دوبارہ غزہ پر قابض ہو۔
اس سے قبل ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ختم کرانے اور سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کے سلسلے میں چین کی ثالثی کامیاب رہی ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی سفارت کار کے مشرق وسطیٰ کے ممکنہ دورے سےیہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین وہی کچھ کرر ہا ہے جو اس کے خیال میں عالمی طاقتوں کو بڑے عالمی تنازعات کے دوران کرنا چاہیے۔
سنگاپور میں قائم راجا ریتم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایک سینئر فیلو رافیلو پنٹوشی کا کہنا ہے کہ چین بنیادی طور پر بڑی طاقتوں کے نقش قدم پر چل رہا ہے جس کا مقصد علاقائی طاقتوں کے ساتھ رابطے کرنا اور اس سلسلے میں خطے کا سفر کرنا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سی سی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں سفارت کار چائی نے کہا کہ فلسطینوں کے معاملے میں اقوام متحدہ کو ایک اہم کردار ادا کرنا ہے اور چین انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی حمایت کرے گا۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ چین اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے حل کے لیے ایک زیادہ واضح کردار ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے، کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین کے وزیر خارجہ کا حالیہ بیان فلسطینیوں کے لیے بیجنگ کی ہمدردی کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیر خارجہ وانگ یی نےاپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں کہاتھا کہ چین کا خیال ہے فلسطینیوں کے خلاف نصف صدی سے زیادہ عرصے سے ناانصافی ہو رہی ہے جو اب جاری نہیں رہ سکتی۔
تاہم تجزیہ کار رافیلو پنٹوشی کہتے ہیں کہ چین توازن برقرار رکھنے کی کوشش کررہا ہے اور وہ بقول بیجنگ کے فلسطین کے ساتھ ناانصافی کو حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے اور دو ریاستی حل پر عمل پر زور دینے کے باوجود مشرق وسطیٰ کے لیے امن کو بہت اہم سمجھتا ہے۔
چینی ایلچی کے اس دورے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ سے دس لاکھ افراد سے زیادہ کے انخلا کی ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہےاور اسرائیل حماس کے زیر قبضہ غزہ کی پٹی میں ایک بڑی زمینی کارروائی کی تیاری کررہا ہے۔
اسرائیل نےعسکریت پسند گروپ حماس کو سبق سکھانے کا عزم ظاہر کیا ہے جس نے 7 اکتوبر کی صبح اسرائیل کے اندر ایک بڑے حملے میں 1300 کے لگ بھگ اسرائیلوں کو ہلاک اور دیگر ہزاروں کو زخمی کر دیا تھا۔ اس دوران ایک سو سے زیادہ اسرائیلی اور غیر ملکی شہریوں کو بھی پکڑ کر یرغمال بنا لیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
حماس کے حملے کے ردعمل میں حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی فضائی حملے جار ی ہیں جن میں غزہ کی وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی شام تک 27 سو سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 10 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے تھے۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج سے مقابلے کے لیے تیار ہے۔
( ولیم یانگ، وی او اے نیوز)