ایران کی خود مختاری اور قومی وقار کے دفاع کی حمایت کرتے ہیں، چین

چین کے وزیرِ خارجہ سے ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ (فائل فوٹو)

  • بیجنگ ایران کی خود مختاری، سیکیورٹی اور قومی وقار کے دفاع کی حمایت کرتا ہے: چین
  • اسماعیل ہنیہ کے قتل سے ایران کی خود مختاری پر حملہ ہوا ہے۔ اس سے خطے کے استحکام کو دھچکا لگا ہے: چینی وزیرِ خارجہ
  • اسماعیل ہنیہ کے قتل سے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق جاری مذکرات کو دھچکا لگا: ایرانی وزیرِ خارجہ سے گفتگو

چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ بیجنگ ایران کی خود مختاری، سیکیورٹی اور قومی وقار کے دفاع کی حمایت کرتا ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی نے ایرانی ہم منصب سے اتوار کو گفتگو کی۔

فون پر ہونے والی گفتگو میں وانگ یی نے تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کے مؤقف کو دھرایا۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسماعیل ہنیہ کو ایران کے دارالحکومت میں قتل کیا گیا تھا۔ وانگ یی کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ایران کی خود مختاری پر حملہ ہے جب کہ اس سے خطے کے استحکام کو دھچکا لگا ہے۔

ایران اور غزہ کی عسکری تنظیم حماس نے قتل کے لیے اسرائیل کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے اس قتل کی نہ تو ذمہ داری قبول کی ہے اور نہ ہی اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

اس قتل کے بعد یہ خدشات بڑھتے جا رہے ہیں کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ خطے میں پھیل سکتی ہے اور اس سے مشرقِ وسطیٰ کا پورا خطہ متاثر ہو سکتا ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ تنازع گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا تھا۔

حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں فوجی اہلکاروں سمیت عام شہری بھی شامل تھے۔

SEE ALSO: ایرانی بحریہ کے پاس انتہائی دھماکہ خیز وار ہیڈز سے لیس نئے کروز میزائل ہیں : سرکاری میڈیا

حماس نے حملے میں لگ بھگ 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے 100 سے زائد افراد کو نومبر 2023 میں کچھ دن کی عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق 100 کے قریب افراد اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں جب کہ 40 کے قریب یرغمالوں کی اموات ہو چکی ہے۔

اسرائیل نے حماس کے حملے کے فوری بعد غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور بمباری شروع کر دی تھی۔

حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں لگ بھگ 40 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی اکثریت ہے۔

ایران کی جانب سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ وہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیل کو ’سخت سزا‘ دے گا۔

SEE ALSO: غزہ جنگ بندی مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں، امریکہ

وانگ یی نے ایران کے قائم مقام وزیرِ خارجہ علی باقری کانی سے گفتگو میں مزید کہا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق جاری مذکرات کو براہِ راست دھچکا لگا۔

ان کے بقول اس سے خطے کے امن و استحکام کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق وانگ یی کا مزید کہنا تھا کہ چین ایران خود مختاری، سیکیورٹی اور قومی وقار کے قانون کے مطابق دفاع کی حمایت کرتا ہے اور اس کے خطے کے امن اور استحکام کے اقدامات کا بھی حامی ہے۔

ان کے بقول بیجنگ تہران کے ساتھ قریبی رابطے رکھنے کے لیے تیار ہے۔

خیال رہے کہ ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکان نے سید عباس عراقچی کو اتوار کو ملک کا نیا وزیرِ خارجہ نامزد کیا ہے۔

سید عباس عراقچی مغربی ممالک کے ساتھ جوہری توانائی پر 2013 سے 2021 تک ایران کے مرکزی مذاکرات کار تھے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)