امریکی ریاست اوریگان میں بنائی گئی ان پینٹگز میں یہ دکھایا گیا ہے کہ بالآخر تائیوان آزاد ہوجائے گا اور چین کے ہاتھوں تبتی باشندوں پر تشدد اور بودھ بھکشووں کی خود سوزی کا نتیجہ ان کی چینی اقتدار سے نجات کی شکل میں نکلے گا۔
چین کی حکومت نے مغربی امریکی ریاست اوریگان سے کہاہے کہ وہ اپنے ایک شہر کی دیوار پر بنی بڑی پینٹنگز کو، جس سے تائیون اور تبت کی آزادی کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے، ہٹانے کاحکم دے۔
یہ پینٹنگز ایک تائیوان نژاد امریکی تاجر نے بنوائی ہیں۔
کارویلس نامی شہر میں بنائی گئی اس پینٹگز میں یہ دکھایا گیا ہے کہ بالآخر تائیوان آزاد ہوجائے گا اور اسی طرح چین کی پولیس کے ہاتھوں تبتی باشندوں پر تشدد اور بودھ بھکشوکی خود سوزی کا نتیجہ ان کی چینی اقتدار سے نجات کی شکل میں نکلے گا۔
شہر کی ایک کاروباری شخص ڈیوڈ لین 1970 کے عشرے میں تائیوان سے امریکہ آکر آبادہوگئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پچھلے مہینے پرانے شہر کی ایک عمارت کی دیوار پر تین میٹر بلند اور 30 میٹر لمبی ایک تصویر تبتی باشندوں کی حمایت کے لیے بنوائی تھی۔
گذشتہ ماہ سان فرانسسکو میں واقع چین کے قونصل خانے نے اپنے ایک خط میں کارویلس کے راہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ شہر میں تبت اور تائیوان کی آزادی کی حمایت میں جاری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
لیکن شہر کے میئر جولی میننگ نے قونصل خانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی آئین میں اظہار کی آزادی کے تحت فنکارانہ تخلیل کو تحفظ فراہم کیا گیا ۔
میئر نے اس پر اپنی حیرت کا اظہار کیا کہ تقریباً 54 ہزار آبادی کے اس شہر کا ایک باسی چینی حکومت کی توجہ اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب رہاہے۔
تاہم چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لونگ لی نے منگل کی اپنی بریفنگ میں چین کے قونصل خانے کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان اور تبت پر چین کا موقف غیر متزلزل اور واضح ہے۔
یہ پینٹنگز ایک تائیوان نژاد امریکی تاجر نے بنوائی ہیں۔
کارویلس نامی شہر میں بنائی گئی اس پینٹگز میں یہ دکھایا گیا ہے کہ بالآخر تائیوان آزاد ہوجائے گا اور اسی طرح چین کی پولیس کے ہاتھوں تبتی باشندوں پر تشدد اور بودھ بھکشوکی خود سوزی کا نتیجہ ان کی چینی اقتدار سے نجات کی شکل میں نکلے گا۔
شہر کی ایک کاروباری شخص ڈیوڈ لین 1970 کے عشرے میں تائیوان سے امریکہ آکر آبادہوگئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے پچھلے مہینے پرانے شہر کی ایک عمارت کی دیوار پر تین میٹر بلند اور 30 میٹر لمبی ایک تصویر تبتی باشندوں کی حمایت کے لیے بنوائی تھی۔
گذشتہ ماہ سان فرانسسکو میں واقع چین کے قونصل خانے نے اپنے ایک خط میں کارویلس کے راہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ شہر میں تبت اور تائیوان کی آزادی کی حمایت میں جاری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
لیکن شہر کے میئر جولی میننگ نے قونصل خانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی آئین میں اظہار کی آزادی کے تحت فنکارانہ تخلیل کو تحفظ فراہم کیا گیا ۔
میئر نے اس پر اپنی حیرت کا اظہار کیا کہ تقریباً 54 ہزار آبادی کے اس شہر کا ایک باسی چینی حکومت کی توجہ اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب رہاہے۔
تاہم چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لونگ لی نے منگل کی اپنی بریفنگ میں چین کے قونصل خانے کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان اور تبت پر چین کا موقف غیر متزلزل اور واضح ہے۔