رسائی کے لنکس

تبت: چین کے ہتھکنڈے ہی خودسوزی کے واقعات کا سبب ہیں


بجائے بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کے، چین تبت کے اختلاف رائے کے حق کو پُر تشدد کارروائیوں سے کچلنے کی کوشش میں مصروف ہے

امریکی محکمہ خارجہ نےکہا ہے کہ جنوب مشرقی چین کے تبت کےعلاقوں میں ہونے والے خودسوزی کے واقعات ’آوارہ گرد اور مشکلات کھڑی کرنے والے لوگوں کی کارستانی‘ نہیں ہے، جیسا کہ چین دعویٰ کرتا ہے، بلکہ یہ لوگوں کی اُس مایوسی کا اظہار ہے جنھیں بنیادی انسانی حقوق نہیں دیے جاتے۔

امریکہ کے معاون وزیر خارجہ ماریا اٹیرو نے وائس آف امریکہ کی تبتی سروس کو دیے گئےایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ چین کے اس دعوے کومسترد کرتے ہیں کہ اِس احتجاج کے پیچھے روحانی پیشوا دلائی لامہ کا ہاتھ ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ واضح طور پر نہ صرف خودسوزی کے یہ واقعات مایوسی کی غمازی کرتے ہیں بلکہ اِن کی وجہ وہ مایوسی ہے جو لوگوں کے دلوں میں موجزن ہے جس کی بنیاد انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں اور بودھ مت کی عبادگاہوں پر لگائی گئی پابندیاں ہیں۔

اٹیرو نے ایک بار پھر اس بات پر تنقید کی کہ بجائے بات چیت کے ذریعے مسئلے کے حل ڈھونڈنے کے، چین تبت کےاختلاف رائےکے حق کو پُرتشدد کارروائیوں سے کچلنے کی کوشش کررہا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ اُن کے عملے کے ارکان نے مشرقی تبت کے حالات پرراہبوں کے ساتھ گفتگو کی ہے اور پتا یہ چلا کہ وہ واضح طور پر اپنی طرز کی زندگی گزارنے کے عزم پر قائم ہیں۔

اٹیرو کا یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہےجب عام تاثر یہی ہے کہ تبتی سرگرم کارکن چین کی حکمرانی کے خلاف احتجاج کے طور پرخوسوزی کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG