بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں آئندہ ہفتے بیس عالمی معیشتوں کے اتحاد ' جی 20' کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ چین اس اجلاس میں شرکت سے پہلے ہی معذرت کر چکا ہے جب کہ سعودی عرب، ترکی اور مصر نے بھی اب تک شرکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
بھارت نے 22 سے 24 مئی تک کشمیر میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کے لیے تنظیم کے رکن ملکوں سمیت چند دوسرے ملکوں اورکئی بین الاقوامی اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب ، ترکی اور مصر نے تاحال اس اجلاس میں شریک ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے اور غالب امکان ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
چین پہلے ہی جموں و کشمیر کو ایک متنازع علاقہ قرار دینے کے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کر چکا ہے کہ وہ سری نگر میں جی 20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس اور دیگر تقریبات میں شریک نہیں ہوگا۔
جی 20تنظیم کے رکن ملکوں میں بھارت، امریکہ، چین، برطانیہ، روس، سعودی عرب، آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی، جاپان، ارجنٹائن، برازیل انڈونیشیا،میکسیکو، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا اور ترکیہ سمیت یورپی یونین شامل ہے۔
جی 20 ملکوں کےسیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی گرمائی راجدھانی سری نگر کی شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے واقع ایک کانفرنس ہال میں ہو رہا ہے۔
مندوبین 22مئی کو نئی دہلی سے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے سری نگر پہنچیں گے۔ انہیں اُسی روز ڈل جھیل کی سیر کرائی جائے گی اور پھر سری نگر کے مضافات میں واقع داچھی گام نیشنل پارک کی سیر کرائی جائے گی۔
SEE ALSO: پاکستان کے اعتراض کے باوجود سرینگر میں جی ٹوئنٹی ملکوں کی یوتھ کانفرنسمندوبین 24مئی کا پورا دن سری نگر سے اکاون کلومیٹر شمال مغرب میں واقع صحت افزا مقام گلمرگ پر گزاریں گے اور اگلے دن نئی دہلی لوٹیں گے۔ وادیٔ کشمیر میں قیام کے دوران انہیں ایک تقریب پر کشمیر کی منفرد دستکاریوں اور دوسری مصنوعات سے متعارف کرایا جائے گا اور کلچرل پروگرامز پر مدعو کیا جائے گا۔
یہ اجلاس بھارت کی جی20کی صدارت کے دوران ہورہاہے جس کے لیے سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بھارت نے یکم دسمبر 2022 کو جی۔20 کی صدارت سنبھالی تھی اور یہ رواں برس پہلی بار جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس کی میزبانی انجام دے رہا ہے ۔بھارت اس منصب پر 30 نومبر 2023 تک فائز رہے گا۔
بھارت جی 20 ملکوں کےسیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس سے قبل سری نگر اور جموں میں جی ٹوئنٹی ینگ فورم (وائی-20)کے مشاورتی اجلاس بھی منعقد کر چکا ہے۔ وائی20 کا پری سمٹ لداخ کے دارالحکومت لیہہ میں منعقد کیا گیا تھا۔
چین نے ان اجلاسوں میں بھی شرکت نہیں کی تھی جب کہ ترکیہ، سعودی عرب اور چند دوسرےجی20رکن ممالک کا بھی کوئی نمائندہ جموں، سری نگر اور لیہہ میں ہونے والی تقریبات میں شریک نہیں ہوا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے جمعے کو بیجنگ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ اُن کا ملک متنازع جموں و کشمیر میں جی 20کے اجلاس منعقد کرنے کے سخت خلاف ہے اور متنازع علاقے میں منعقد ہونے والے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوں گے۔
بھارت کے ٹورازم سیکریٹری اروند سنگھ نےجمعے کو نئی دہلی میں ایک بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ جی 20 کے رکن ممالک میں سے 17 نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے لیکن چین، سعودی عرب اور ترکی نے تاحال اجلاس میں شریک ہونے کے لیے خود کو رجسٹر نہیں کرایا ہے۔
اروند سنگھ نے مزید بتایا کہ اب تک 60 بین الاقوامی ڈیلی گیٹس نے خود کو رجسٹر کرالیا ہے جب کہ اجلاس میں شرکت کے لیے جن دیگر نو ملکوں کو دعوت دی گئی تھی ان میں سے صرف مصر نے اب تک خود کو رجسٹر نہیں کرایا ہے۔
سری نگر میں ہونے والے اجلاس کے دوراں توجہ کا مرکز فلم ٹورازم رہے گا جسے فروغ دینے کے لیے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی انتظامیہ نے گزشتہ تین برس کے دوران کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔
ورکنگ گروپ کے اس اجلاس کے دوران رکن ملکوں اور دیگر شرکاء کو فلموں کی آؤٹ ڈور شوٹنگ کے لیے جنتِ نظیر کہلائے جانے والے کشمیر کا انتخاب کرنے کی طرف راغب کرانے کی کوشش کی جائے گی۔
SEE ALSO: بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن پاکستان کو دہشت گردی کا ماحول ختم کرنا ہوگا، وزیر اعظم مودیبھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ سری نگر میں جی 20کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملےگا اور مقامی دستکاریوں کی جی20ملکوں کو برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
جموں و کشمیر کے سربراہِ انتظامیہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کو سری نگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کی بدولت کشمیر کی صدیوں پرانی مہمان نوازی کی بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر تشہیر ہوگی اور یہاں کی سیاحت اور معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔
ان کے بقول، جی ٹوئنٹی اجلاس سے کشمیر کی مہمان نوازی کے ساتھ ساتھ اس کی بے مثال قدرتی خوبصورتی کا بھی ان ممالک اور باقی دنیا میں چرچا ہوگا اور اس کے نتیجے میں بالآخر زیادہ سے زیادہ سیلانی یہاں آنے لگیں گے۔
پاکستان نے سری نگر اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دو اور شہروں جموں اور لیہہ میں جی20 کی تقریبات کے انعقادپر اعتراض کیا تھا۔
پاکستان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر چوں کہ ایک متنازع علاقہ ہے اس لئے نئی دہلی یہاں اس طرح کے اجلاس اور تقریبات کا اہتمام کرکے اقوامِ متحدہ کی کشمیر پر قراردادو ں، عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی صریحاً خلاف ورزی کررہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بھارت نے پاکستان کے اس اعتراض کے جواب میں کہا تھا کہ جی20 اجلاس پورے ملک میں ہورہے ہیں اس لیے جموں و کشمیر اور لداخ میں ان کا انعقاد کوئی انہونی بات نہیں کیوں کہ پورا خطہ بھارت کا ایک اٹوٹ اور ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے پانچ اگست 2019کو اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی آئینی نیم خود مختاری کو ختم کردیا تھا اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے انہیں براہِ راست وفاق کے کنٹرول والے علاقے بنا یا تھا جسے متنازع ریاست کو ملک میں ضم کرنے کی طرف ایک بڑا اور اہم قدم خیال کیا جاتا ہے۔
بعض تجزیہ کا ر کہتے ہیں کہ بھارت سری نگر میں جی20کی تقریب منعقد کرکے دنیا پر یہ باور کرناچاہتا ہے کہ اس کا یہ اقدام کامیاب رہا ہےاور علاقے میں اب امن ہے۔