|
افغانستان میں پولیس نے بدھ کو ایک حملے میں ایک چینی شہری کی ہلاکت کی خبر دیتے ہوئے بتایا کہ داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرنےکا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب طالبان حکومت ملک میں سیکیورٹی کی بہتر صورت حال کی تصویر کشی کر کے بیجنگ سے سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
چینی شہری کی ہلاکت کا واقعہ منگل کو اس وقت ہوا جب وہ تاجکستان کی سرحد سے ملحق شمالی صوبے تخار میں سفر کر رہا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اس نے اپنے سفر کے بارے میں سیکیورٹی عہدے داروں کو اطلاع نہیں دی تھی اور یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ سفر کرنے کی وجہ کیا تھی۔
SEE ALSO: افغان وزیر خلیل الرحمنٰ حقانی کی ہلاکت نے داعش خراسان کے متعلق خدشات میں اضافہ کر دیاچینی شہری جب افغانستان کے اندر کہیں جاتے ہیں تو عمومی طور پر سیکیورٹی ان کے ہمراہ ہوتی ہے۔
صوبائی پولیس کے ترجمان محمد اکبر حقانی نے اے ایف پی نے بتایا کہ چینی باشندے کو منگل کی شام نامعلوم مسلح افراد نے ہلاک کیا۔
جہادیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایس آئی ٹی ای (SITE) کے مطابق،داعش کی علاقائی شاخ نےبدھ کو دیر گئے چینی باشندے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایس آئی ٹی ای نے کہا ہے کہ داعش نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے تخار میں ایک کمیونسٹ چینی باشندے کو لے جانے والی گاڑی پر گولیاں برسائیں۔
SEE ALSO: داعش خراسان کا افغانستان میں 15 شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰایس آئی ٹی ای کا مزید کہنا ہے کہ تخار افغانستان کا وہ صوبہ ہے جہاں اس سے قبل 2022 میں داعش گروپ فعال تھا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانع نے چینی شہری کی ہلاکت کی تفصیلات کی تصدیق کی اور کہا چینی شہری ایک کاروبار کا مالک تھا اوراس کے پاس افغانستان میں کان کنی کا ٹھیکہ تھا۔
کابل میں چینی سفارت خانے نے اے ایف پی کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
طالبان حکومت افغانستان میں بڑی مقدار میں موجود قدرتی وسائل کو نکالنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، جن میں سے زیادہ تر کو گزشتہ دو عشروں کی جنگ کے دوران ہاتھ نہیں لگایا گیا تھا۔
یہ قدرتی وسائل جہاں ایک طرف افغانستان کی تباہ حال معیشت کی بقا کے لیے اہم ہیں تو دوسری طرف وہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو ایک منافع بخش موقع فراہم کرتے ہیں۔
SEE ALSO: کابل میں خودکش بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک 13 زخمیملک میں سلامتی کی خراب صورت حال کے باوجود ہمسایہ ملک چین ایک امکانی سرمایہ کار کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔
منگل کے روز چینی اور افغان عہدے دار کابل میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ منانے کے لیے اکھٹے ہوئےتھے۔
اس موقع پر افغانستان کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے چینی دوستوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ افغانستان میں امن اور سلامتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چینی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ افغانستان میں آئیں اور اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کریں۔
SEE ALSO: چین کی اپنے شہریوں کو فوری افغانستان چھوڑنے کی ہدایتسال 2021 میں افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد، طالبان کے اقتدار میں واپس آنے اور اپنی شورش ختم کرنے سے اس ملک میں سیکیورٹی کی صورت حال بہت بہتر ہوئی ہے۔
لیکن داعش کی علاقائی شاخ باقاعدگی سے عام شہریوں، سیکیورٹی فورسز، طالبان حکومتی عہدے داروں اور ملک میں موجود غیر ملکیوں پر حملے کرتی رہی ہے۔
کابل میں قائم ایک ہوٹل پر، جو غیر ملکیوں میں مقبول ہے، 2022 میں مسلح افراد نے دھاوا بول دیا تھا جس میں پانچ چینی شہری زخمی ہو گئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
(اس خبر کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)