پاکستان کے انٹیلی جنس ذرائع نے اُن اطلاعات کی تردید کی ہے جن کے مطابق زیرحراست امریکی عہدیدار ریمنڈڈیوس کے معاملے پر ”غیرضروری دباؤ“ اور ملک میں ایک مبینہ خفیہ امریکی آپریشن پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے آئی ایس آئی نے امریکی سی آئی اے کے ساتھ تعاون ختم کرنے کی دھمکی دی ہے ۔
وائس آف امریکہ نے ان اطلاعات پر جب پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کا موقف جاننا چاہا تو نا م ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آئی ایس آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنے مختصر جواب میں محض اتنا کہا کہ ”نہیں ایسا نہیں ہے “۔
ڈیوس کو پاکستانی پولیس نے 27جنوری کو لاہور میں دو افراد کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے لیکن امریکہ کا اصرار ہے کہ زیرحراست امریکی کو سفارتی استثنا حاصل ہے اور اُس نے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی کیوں کہ دونوں مسلح افراد اُسے لوٹنا چاہتے تھے۔
امریکی حکومت بین الاقوامی قوانین کے تحت ڈیوس کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن حکومت پاکستان نے تاحال اس امریکی کو سفارتی استثنا پر کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے اور کہا ہے کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کرے گی جو مقدمے کی سماعت کر رہی ہے ۔
افغانستان میں امریکہ کی قیاد ت میں طالبان اور القاعدہ کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک آئی ایس آئی کے تعاون سے امریکی فوج شدت پسندوں کے کئی اہم رہنماؤں کو ہلاک یا گرفتار کر چکی ہے اورامریکہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے اس کردار کا معترف بھی ہے ۔