ایک برس پہلے امریکی صدر بائیڈن نے ’ارتھ ڈے‘ یعنی 'یوم ارض' کی مناسبت سے ایک عالمی سربراہ اجلاس منعقد کرایا تھا، جس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدرشی جن پنگ نے بھی شرکت کی تھی۔ اس اجلاس کے دوران انہوں نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو روکنے کے اپنے ہدف کو دوگنا کر رہا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی وہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف امریکہ کو صف اول میں لے آئے تھے۔
لیکن کئی مہینوں بعد اس ہدف کی تکمیل میں کئی رکاوٹیں کھڑی ہو چکی ہیں۔ اگرچہ سائنسدان گرمی، قحط سالی اور موسم میں شدت کی پیش گوئی کر رہے ہیں لیکن اس دوران بائیڈن کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے جو اقدامات اٹھائے گئے تھے وہ ہنوز امریکی ایوان نمائندگان سے منظوری کے منتظر ہیں۔
اس کے علاوہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کی وجہ سے بائیڈن کو قومی سٹریٹجک ریزروز میں سے تیل نکالنا پڑا جب کہ تیل کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کو نیچے لانے کے لیے مزید تیل نکالنے کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کرنی پڑی۔
SEE ALSO: ماحولیاتی تبدیلی بے گھر بھی کر سکتی ہے!عہدہ سنبھالنے کے بعد بائیڈن نے ایسی پالیسیاں وضع کی ہیں جن سے موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ لڑنے میں مدد ملے گی لیکن صاف توانائی پر انحصار کرنے والے مستقبل تک پہنچنے میں ابھی وقت درکار ہے۔
بائیڈن اس برس ارتھ ڈے کے موقع پر امریکی شہر سیاٹل میں گورنر جے اینسلی کے ساتھ ایک تقریب میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ جمعرات کے روز پورٹلینڈ اوریگن کا دورہ بھی کریں گے۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں میں اس علاقے میں کافی کام کیا جا رہا ہے۔
انتظامیہ کے افسران موسمیاتی تبدیلی کے ضمن میں بائیڈن کی کاوشوں کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس بارے میں ابھی مزید کام کی گنجائش ہے۔
SEE ALSO: ممبئی کو 2050 تک جنوبی ایشیا کا پہلا کاربن نیوٹرل شہر بنانے کا منصوبہصدر کے ڈپٹی نیشنل کلائمیٹ ایڈوائزر علی زیدی کہتے ہیں کہ دونوں باتیں ایک وقت میں درست ہو سکتی ہیں، ہم نے بہت کچھ حاصل کیا ہے اور ابھی ہمیں لمبا راستہ طے کرنا ہے۔ زیدی کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ اس راستے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ان کے مطابق، صدر کے پاس اس ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا مینڈیٹ ہے۔
ویسٹرن انوائرمینٹل لا سینٹر میں انرجی پروگرام کے ڈائریکٹر انرجی پروگرام کائل ٹسڈل نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’کلائمیٹ ایکشن صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کا ستون تھا اور لوگوں کے انہیں منتخب کرنے کی ایک بڑی وجہ موجودہ مسئلے کے حل کا وعدہ بھی تھا۔‘‘
ان کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے نتائج حاصل کرنا محض ملکی سیاست کا مسئلہ نہیں، بلکہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بقول ان کے، ''بائیڈن پچھلے برس ارتھ ڈے سمٹ کے روز کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام نظر آئے''۔
بائیڈن نے تعلیم، سوشل سروسز اور موسمیاتی پالیسیوں سے متعلق 1700 کھرب ڈالر کا ایک منصوبہ بنایا تھا جس کی ری پبلکن پارٹی نے مخالفت کی اور یہ ابھی تک امریکی سینیٹ سے منظور نہیں ہو سکا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں اور یہ کہ صدر اگرچہ اس بارے میں زیادہ تبصرہ نہیں کر رہے لیکن پردے کے پیچھے اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔