آب و ہوا کی تبدیلی: کیلی فورنیا میں پانی کی شدید قلت، پابندیوں کا اطلاق

مینڈوسینو جھیل پر نصب ایک بورڈ جس میں بتایا گیا ہے کہ خشک سالی کے باعث جھیل میں پانی انتہائی کم رہ گیا ہے۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے لوگوں نے موسم بہار کے بعد اس ہفتے پہلی بار بارش ہونے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔ کیلی فورنیا طویل عرصے سے خشک سالی کی صورت حال سے گزر رہا ہے، گرم اور خشک موسم اور پانی کی قلت نے کئی مسائل پیدا کر دیے ہیں۔

جیسے ہی منگل کی رات بارش شروع ہوئی، گورنرگیون نیوسم نے ریاست بھر میں خشک سالی کی ایمرجنسی جاری کرتے ہوئے حکام کو یہ اجازت دی کہ اگر وہ چاہیں تو ریاست بھر میں پانی کی لازمی پابندیاں نافذ کر سکتے ہیں۔

لیکن دوسری جانب موسمیات کے عہدے داروں نے اس ہفتے شمالی کیلی فورنیا کے پہاڑوں اور وسطی وادی کے علاقوں میں 7 انچ تک مینہ برسنے کی پیش گوئی کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کیلی فورنیا میں خشک سالی کا سبب آب و ہوا کی تبدیلی ہے تو گورنر کا حکم ایک معنی رکھتا ہے۔

کیلی فورنیا کی ریاست کئی دہائیوں سے اپنی ضرورت کے پانی کے لیے سردیوں کے موسم میں پہاڑوں پر گرنے والی برف اور بارشوں پر انحصار کر رہی ہے، جس کا پانی ندیوں اور دریاؤں سے گزرتا ہوا جھیلوں کے ایک بڑے نظام کو پانی مہیا کرتا ہے۔ پھر یہ جھیلیں کاشت کاری، بجلی کے حصول اور روزمرہ ضروریات پوری کرنے کے لیے پانی مہیا کرتی ہیں۔ لیکن رفتہ رفتہ پہاڑوں پر برف باری اور بارشوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے، جس کی زیادہ تر وجہ گرم اور خشک موسم ہے۔

اس سال موسم بہار میں، سیرا نیواڈا پہاڑی سلسلے میں پڑنے والی برف کیلی فورنیا کے تاریخی اوسط کے مقابلے میں 60 فی صد رہی۔ جب کہ جھیلوں اور آبی ذخائر میں پہنچنے والا پانی اتنا ہی تھا جتنا کہ 2015 میں تھا۔ لیکن اس وقت برف باری تاریخی اوسط کے مقابلے میں صرف پانچ فی صد ہوئی تھی۔

کیلی فورنیا کی اورو ول جھیل میں میں محض 23 فی صد پانی باقی رہ گیا ہے جس سے علاقے کے لیے پانی کی قلت کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ 5 ستمبر 2021

ماہرین کہتے ہیں کہ ذخیرہ ہونے والے پانی کی مقدار میں کمی کی وجہ گرم موسم اور خشک زمین ہے، جس کی وجہ سے پانی بخارات بن کر اڑتا رہا اور پیاسی زمین میں جذب ہوتا رہا۔

ڈارٹ ماؤتھ کالج میں جغرافیہ کے پروفیسر اور خشک سالی سے متعلق ادارے کے شریک سربراہ جسٹن مانکن کہتے ہیں کہ، "آپ اس قسم کی خشک سالی کے متعلق نہیں جانتے جو ہم امریکہ کے مغربی حصے میں دیکھ رہے ہیں''۔

ان کا کہنا تھا کہ "گرم ماحول زمین کی سطح سے پانی کی زیادہ مقدار کو بخارات میں تبدیل کر دیتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے روزمرہ استعمال، پن بجلی اور فصلوں کے لیے دستیاب پانی کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے۔"

کیلی فورنیا کا 'آبی موسم' یکم اکتوبر سے 30 ستمبر تک چلتا ہے۔ 2021 کا آبی سال، جو ابھی ختم ہوا ہے، ریکارڈ پر دوسرا خشک ترین سال تھا۔ ریاست کے سب سے اہم آبی ذخائر ریکارڈ نچلی سطح پر ہیں۔ مینڈوکینو جھیل میں پانی کی مقدار اتنی کم ہے کہ ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اگلی گرمیوں تک یہ خشک پڑ سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کیلی فورنیا میں اس موسم سرما میں اوسط سے زیادہ بارش اور برف پڑتی ہے، تو بھی زیادہ درجہ حرارت کا مطلب یہ ہے کہ یہ اضافہ کیلی فورنیا کے ضائع ہونے والے تمام پانی کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہو گا۔ سال 2020 میں کیلی فورنیا میں جون، جولائی اور اکتوبر اب تک کے سب سے گرم مہینے تھے جن میں اوسط درجہ حرارت نمایاں طور پر زیادہ رہا۔

کیلی فورنیا کی سٹیٹ شیڈو جھیل میں اس وقت 1977 کے بعد سے پانی اپنی کم ترین سطح پر ہے۔

تاہم کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خشک موسم اور زیادہ بارشوں کا نظام کوئی مستقل چیز نہیں ہے اور یہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔

پانی سے متعلق اداروں کے حکام پہلے ہی کسانوں اور پانی کے دیگر بڑے صارفین کو ندیوں اور دریاؤں سے پانی نہ نکالنے کا حکم جاری کر چکے ہیں، جب کہ عام لوگوں پر پانی کے استعمال سے متعلق پابندیاں متوقع ہیں۔

جولائی میں، گورنرنیوسم نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ رضاکارانہ طور پر اپنے پانی کا استعمال 15 فیصد کم کر دیں۔ جولائی اور اگست میں لوگوں نے پانی کے استعمال میں تقریباً ساڑھے تین فی صد کمی کی تھی۔ منگل کے روز،نیوسم نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں ریاستی ریگولیٹرز کو لازمی پابندیاں لگانے کی اجازت دی گئی ہے، جس میں لوگوں کے اپنی کاریں دھونے، فٹ پاتھوں اور ڈرائیو ویز کو صاف کرنے کے لیے پانی کے استعمال اور آرائشی فواروں میں پانی ڈالنے پر پابندی شامل ہے۔

ریاستی عہدیداروں نے پانی کے اداروں کو خبردار کیا ہے کہ شاید انہیں اس سال ریاست کے پانی کےذخائر دستیاب نہ ہو سکیں، کم از کم سال کے ابتدائی عرصے میں۔ تاہم،حکام کو توقع ہے کہ ریاست کیلی فورنیا کے لوگ پانی کے تحفظ کی مہم کو کامیاب بنانے میں مدد کریں گے اور پانی کو بچانا شروع کر دیں گے۔

اس سال ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں تاریخ کی بدترین آگ بھڑک اٹھی جس سے لاکھوں ایکٹر جنکلات راکھ ہو گئے اور کئی آبادیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ماہرین اس آتش زدگی کی وجہ شدید خشک اور گرم موسم بتاتے ہیں جس کا سبب کاربن گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج سے دنیا بھر میں آب و ہوا کا تبدیل ہونا ہے۔

(اس خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)