سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا معاملہ؛ الیکشن کمیشن کا حکم نامہ جاری کرنے کا اعلان

فائل فوٹو

  • الیکشن کمشنر نے سنی اتحاد کونسل کے اعتراضات پر آج حکم نامہ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
  • چیف الیکشن کمشنر کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں کی درخواستیں آئی ہیں جنہیں سننا ضروری ہے۔
  • سنی اتحاد کونسل کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عددی اکثریت کے مطابق مخصوص نشستیں دی جائیں۔
  • مسلم لیگ (ن) کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں ایک بھی نشست پر کامیابی حاصل نہیں کی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر سنی اتحاد کونسل کے سامنے آنے والے اعتراضات پر کمیشن آج حکم نامہ جاری کرے گا۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں دینے یا نہ دینے کے معاملے پر مختلف سیاسی جماعتوں کی درخواستیں آئی ہیں جنہیں سننا ضروری ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے منگل کو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت سے جیتنے والے اراکین کے شامل ہونے کے بعد سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے کی سماعت کی۔

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر، مسلم لیگ ن کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات میں کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد دوسرے مرحلے پر سیاسی جماعتوں کو ان کی عددی اکثریت کی بنیاد پر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں تقسیم کر دی ہیں۔ البتہ کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی بعض مخصوص نشستوں کے نتائج روک لیے ہیں۔

SEE ALSO: پنجاب اور سندھ میں مخصوص نشستوں کی تقسیم؛ پی ٹی آئی کو کچھ بھی نہ ملا

سنی اتحاد کونسل کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عددی اکثریت کے مطابق مخصوص نشستیں دی جائیں۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ وہ یہاں اپنی مخصوص نشستیں لینے آئے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو وہ اوپن آ کر کہیں کہ ہم یہ نشستیں لینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ کوئی بھی جماعت اٹھ کر یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ یہ اس کی نشستیں ہیں۔

الیکشن کمیشن میں معاملے کی سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اپنے دلائل میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں ایک بھی نشست پر کامیابی حاصل نہیں کی اور یہ جماعت مخصوص نشستوں کا دعویٰ کر رہی ہے۔

SEE ALSO: صدر کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس بلانے میں تاخیر: آگے کیا ہو سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل میں کچھ آزاد ارکان شامل ہوئے ہیں، انہیں کیسے مخصوص نشستیں دی جا سکتی ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ معاملہ فیصلے کے لیے الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت نہیں ہے جب کہ درخواست گزار ایسی جماعت کے ذریعے الیکشن کمیشن کے پاس آئے ہیں جنہیں عوام نے مسترد کیا۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ آئینی و قانونی سوال ہے جس کی وضاحت ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن قومی و صوبائی اسمبلیوں میں آنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو سنے۔

آزاد امیدواروں کی جانب سے پیش ہونے والے بیرسٹر گوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے 86 آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے تھے جب کہ الیکشن کمیشن نے 81 آزاد امیدواروں کو سنی اتحاد کونسل میں شامل کیا۔

الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔