تعمیراتی کمپنیاں 'ماحول دوست' کنکریٹ تیار کرنے پر کام کرنے لگیں

کاربن کیور کمپنی کے سی ای او، راب نیون

چند کمپنیاں کاربن کے کم اخراج کے ساتھ کنکریٹ بنانے کے طریقے ڈھونڈ رہی ہیں۔ انہوں نے ایسے طریقے بھی ڈھونڈ لیے ہیں جن کے ذریعے کاربن کو آلودگی کی وجہ بننے کے بجائے وسائل کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

دنیا کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں نظر آنے والی بلند و بالا عمارتیں کنکریٹ کے بلاکس سے کھڑی کی جاتی ہیں۔ ان تعمیراتی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے سالانہ تقریباً ایک ہزار ارب کنکریٹ کے بلاک تیار جاتے ہیں۔ کنکریٹ بنانے کے اس عمل کے دوران بڑی مقدار میں کاربن کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ اخراج دنیا بھر میں کاربن کے کل اخراج کا 4 سے 8 فیصد ہے۔ ایندھن جلانے اور جنگلات نذرآتش کرنے کے بعد یہ دنیا میں کاربن کے اخراج کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

ماہرین کے مطابق، کنکریٹ کی ضرورت 2026 تک موجودہ کھپت سے دوگنی ہو جائے گی۔ یعنی ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے پورے پیرس شہر کے برابر تعمیرات کی جائیں گی۔

یونیورسٹی آف مشی گن کے گلوبل Co2 انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر وولکر سک نے، جو خود بھی مکینیکل انجنئیرنگ کے پروفیسر ہیں، وائس آف امریکہ کے سٹیو باراگونا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کاربن کے محدود اخراج کے ساتھ کنکریٹ بنانے کا طریقہ نہ ڈھونڈا گیا تو دنیا کے لیے یہ ایک بڑا ماحولیاتی مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

ایسے میں چند کمپنیاں کاربن کے کم اخراج کے ساتھ کنکریٹ بنانے کے طریقے ڈھونڈ رہی ہیں۔ ان میں سے چند کمپنیوں نے ایسے طریقے بھی ڈھونڈ لیے ہیں جن کے ذریعے کاربن کو آلودگی پھیلانے کی بجائے وسائل کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

ان میں سے دو کمپنیوں نے حال ہی میں کاربن ایکس پرائز مقابلہ جیتا ہے۔ یہ ایسی ٹیکنالوجی کے درمیان مقابلہ تھا، جو کاربن کے اخراج کو نفع بخش استعمال میں تبدیل کر دیتی ہیں۔

یاد رہے کہ کنکریٹ ریت، پتھر اور سیمنٹ کا مرکب ہے۔ کاربن کا اخراج زیادہ تر سیمنٹ کی پیداوار کے دوران ہوتا ہے۔ سیمنٹ بنانے کے عمل کے دوران چونے کو 1500 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم کیا جاتا ہے۔ یہ درجہ حرارت حاصل کرنے کے لیے ایندھن جلایا جاتا ہے جو کاربن ڈائی آکسائڈ پیدا کرتا ہے۔

کنکریٹ بنانے والی کمپنی کاربن کیور نے کاربن ایکس پرائز مقابلہ بھی جیتا تھا۔ کمپنی کی صدر جینیفر واگنر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کیمیاوی عمل ایسا ہے کہ اس کے دوران لازمی کاربن ڈائی آکسائڈ پیدا ہو گی۔ ایسے میں اس انڈسٹری میں کاربن کے اخراج کو کم کرنا خاصا مشکل کام ہے۔

لیکن کاربن کیور نے اس کے لیے ایک نیا طریقہ ڈھونڈا ہے۔ کمپنی کنکریٹ بنانے کے دوران جب سیمنٹ گیلا ہوتا ہے اس میں کاربن ڈائی آکسائڈ ڈال دیتے ہیں۔ کمپنی نے سیمنٹ کے فارمولے کو بھی اس طرح تبدیل کیا ہے کہ یہ کاربن ڈائی آکسائڈ سیمنٹ کے اندر ہی مختلف معدنیات بناتی ہے۔ کنکریٹ کے سوکھنے کے بعد یہ کاربن ڈائی آکسائڈ اس کے اندر ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتی ہے۔

جینیفر واگنر کا کہنا تھا کہ جہاں کاربن ڈائی آکسائڈ سیمنٹ کے اندر بند کرنے سے بھی کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہوگی، وہاں جو معدنیات اس عمل کے دوران سیمنٹ کے اندر بنتی ہیں وہ سیمنٹ کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کنکریٹ بنانے کے دوران کم سیمنٹ کی ضرورت ہو گی، اور جب سیمنٹ کم بنے گا تو کاربن کا اخراج بھی کم ہوگا۔

کاربن کیور کے مطابق، اس طریقے سے کنکریٹ کے بلاک بنانے سے، دوسرے بلاکس کے مقابلے میں 50 سے 70 فیصد کاربن کا اخراج کم ہوتا ہے۔

کاربن کیور نے اب تک 300 مختلف کنکریٹ پلانٹس پر اپنے سسٹم نصب کیے ہیں۔

مشی گن یونیورسٹی کے وولکر سک نے کہا کہ کاربن کے اخراج کو روکنے کے لیے ابھی کافی کام کرنا پڑے گا۔ لیکن یہ ایک اچھا آغاز ہے۔