امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نئی رپورٹس کے مطابق، چین اور روس کے درمیان طاقت کے حصول کی جنگ اور سائبر سپیس میں لاحق خطرات میں اضافہ اب امریکہ کے لئے دہشت گردی سے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔ جبکہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کے دوران بھی،حریف ممالک خصوصا چین کی جانب سے امریکہ کے خلاف سرگرمیاں جاری رہیں۔
وائس آف امریکہ کے نامہ نگار جیف سیلڈن کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹرز آفس نے منگل کے روز امریکہ کی اٹھارہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے ستائیس صفحات پر مشتمل مشترکہ رپورٹ جاری کی ہے، جس میں آئندہ سال امریکہ کو درپیش سنگین ترین خطرات کی نشان دہی کی گئی ہے۔
انٹیلی جنس اداروں کے چوٹی کے عہدیدار آج یعنی بدھ کے روز قانون سازوں کے سامنے اِس حوالے سے اپنے بیانات ریکارڈ کروا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین پوری ریاستی طاقت سے اپنے اثر و نفوذ کو وسعت دے گا، اور امریکہ کے اثر کو کم کرنے کے لیےامریکہ کے اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں سے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کرے گا اور اپنے آمرانہ نظام کے حق میں نئے عالمی اُصول وضع کرے گا.
اس رپورٹ میں مزید متنبہ کیا گیا ہے کہ چین کی قیادت، امریکہ کے ساتھ اپنی بڑھتی ہوئی مسابقت کو ایک "عہد ساز جیو پولیٹیکل تبدیلی" کے طور پر دیکھ رہی ہے اور اس میں سبقت لے جانے کے لیے مزید جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
عہدیداروں کے مطابق، چین جارحانہ انداز میں دنیا بھر میں مزید فوجی تنصیبات کی تعمیر اور اپنی طاقت کو بڑھاوا دینے کے لیے اپنی مرضی کے مطابق معاہدے کرے گا۔ اس کے ساتھ وہ اپنے اسلحہ کے ذخائر میں اضافہ کرے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین ایک بڑی اور زیادہ موثر میزائل فورس بھی تشکیل دے رہا ہے جو کہ زیادہ دیر پا،متنوع اورچوکس ہو گی۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ چین کسی بھی ایٹمی حملے کا بھرپور جواب دینے کے لیے خود کو ایٹمی میزائیلوں سے لیس کر رہا ہے۔
امریکی انٹیلی جنس کے تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ چین خلا میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائے گا، اور آئندہ تین برسوں کے دوران وہ ایک خلائی سٹیشن بھی زمین کے قریبی مدار میں چھوڑے گا، اور سائبر سپیس میں خطرہ بن کر ابھرے گا، جہاں سے وہ امریکہ کے اہم ترین بنیادی ڈھانچے میں مقامی اور عارضی طور پرخلل پیدا کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کر چکا ہے۔
تاہم امریکی انٹیلی جنس تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان مل کر کام کرنے کے بھی امکانات پیدا ہوں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہاں چین کا مفاد ہوگا وہاں شاید چین کے لیڈر امریکہ کے ساتھ کشیدگی کم کریں۔
انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نئے تجزیے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو چین کے علاوہ روس، ایران اور شمالی کوریا سے بھی مختلف چیلنج درپیش ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک وقت تھا، جب دہشت گردی، امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ تھی،لیکن امریکہ، چین اور روس کے درمیان طاقت کے حصول کی جنگ اور سائبر سپیس میں لاحق خطرات میں اضافے کے بعد اس کی اہمیت ماند پڑتی جا رہی ہے۔
تجزیے میں کہا گیا ہے کہ داعش اور القاعدہ کو قیادت کے فقدان کے باوجود، کم اہمیت نہیں دینی چاہئیے۔ یہ دونوں دہشت گرد گروپ بیرون ملک امریکی مفادات کے لیے آج بھی سب سے بڑے خطرات ہیں۔
انٹیلی جنس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے اندر بھی حملے کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، گو کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے انسدادِ دہشگردی کے لئے اٹھائے گئے اقدمات سے اِن کی اس صلاحیت میں کمی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ یورپ کے چند علاقوں میں، سفید فام بالادستی کے حامی گروپوں سے لاحق خطرات، اب داعش اور القاعدہ کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔
آسٹریلیا، جرمنی، ناروے اور برطانیہ سمجھتے ہیں کہ سفید فام نسل پرستانہ خیالات رکھنے والے شدت پسند، جن میں نیو نازی گروپ بھی شامل ہیں، اب تیزی سے طاقت پکڑرہے ہیں اور یہ سب سے بڑا دہشت گرد خطرہ بنتے جا رہے ہیں
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے امریکہ کو سب سے بڑا خطرہ اندرونِ ملک پروان چڑھنے والے گروپوں سے ہے۔
انٹیلی جنس تجزیے میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیاں بھی آئندہ برسوں میں بڑے انتشار کا پیش خیمہ ثابت ہوں گی۔