اتحادی جماعتوں کے مابین نگراں حکومت کا دورانیہ بڑھانے پر مذاکرات

موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے میں محض چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں۔ ایسے میں حکمراں اتحاد کے درمیان دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ نگراں سیٹ اپ کی مدت بڑھانے پر بھی مشاورت جاری ہے۔

نگراں حکومت سے متعلق جاری مشاورتی عمل سے واقف ذرائع نے وی او اے کو بتایا ہے کہ نگراں حکومت کا دورانیہ دو سال تک بڑھانے کی تجویز پر سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے اور اسٹیبلشمنٹ بھی اس مشاورت کا حصہ ہے۔

ذرائع کے مطابق نگراں حکومت میں وزیرِ اعظم، وزیرِ خزانہ اور دیگر اہم عہدوں پر تعیناتیوں کے لیے ناموں پر غور جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ نگراں سیٹ اپ میں حکمراں اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سمیت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے الگ ہو کر بننے والی استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان تحریکِ انصاف پارلیمینٹرینز کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

ہہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ طویل مدتی نگراں حکومت کے قیام کا فیصلہ سیاسی اور معاشی صورتِ حال کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔

پاکستان میں نگراں حکومت کی مدت کو طول دینے کی قیاس آرائیاں کافی عرصے سے گردش کر رہی ہیں اور حکومتی رہنما اس کی واضح تردید سے اجتناب برتتے رہے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

انتخابات میں اتحاد برقرار نہ رکھا تو حاصل کردہ فوائد ضائع ہو جائیں گے: خورشید شاہ

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کر رکھا ہے کہ قومی اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت کی تکمیل سے چند دن قبل یعنی نو اگست 2023 کو تحلیل کر دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئین پاکستان کے مطابق ملک میں تین ماہ یعنی نو نومبر 2023 سے قبل انتخابات کا انعقاد ہونا لازم ہو گا۔

لیکن ہفتے کو مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کی منظوری دی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے اب نئی حلقہ بندیاں کرنا ہوں گی جس کے باعث الیکشن کمیشن وقت پر انتخابات نہیں کرا سکے گا۔

الیکشن کمیشن یہ واضح کر چکا ہے کہ نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندیوں کے لیے تین سے پانچ ماہ کا اضافی وقت درکار ہو گا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں پاکستان کی پارلیمان نے نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا بل منظور کیا تھا۔

ترامیم کے تحت نگراں حکومت کو روزمرہ کے ساتھ ہنگامی نوعیت کے معاملات کو دیکھنے کا اختیار بھی حاصل ہو گیا ہے۔

البتہ نگراں حکومت کے اختیارات میں اس اضافے کے باوجود اسے پابند بنایا گیا ہے کہ وہ کوئی نیا عالمی معاہدہ نہیں کر سکے گی۔

'پی ٹی آئی کسی ایسی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی'

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن کہتے ہیں کہ ملک میں اس وقت ہر چیز آئین کے منافی ہو رہی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نگراں حکومت کو لمبے عرصے تک چلانا چاہتی ہے کیوں کہ یہ انتخابات کی طرف نہیں جانا چاہتے۔

اُن کے بقول آئین کے تحت نگراں حکومت غیر جانب دار ہونی چاہیے، لہذٰا پی ٹی آئی کسی ایسی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی جو آئین کے منافی ہو۔

'کوٹہ سسٹم کے تحت نگراں حکومت نہیں بن سکتی'

آئین اور پارلیمانی امور کے ماہر ظفر اللہ خان کہتے ہیں کہ مشترکہ مفادات کونسل نے اسمبلی کی مدت مکمل ہونے سے چند روز قبل مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کی منظوری دے کر نئی اُلجھن پیدا کر دی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ادھورا اجلاس تھا۔ کیوں کہ آئین میں لکھا ہے کہ وزرائے اعلی اس کونسل میں شریک ہوں گے نہ کہ نگراں وزرائے اعلی۔

ظفر اللہ خان نے کہا کہ نگراں حکومت سیاسی بنیادوں پر یا کوٹہ سسٹم کے تحت تشکیل نہیں دی جا سکتی۔

وہ کہتے ہیں کہ حالیہ ترامیم کے ذریعے اب نگراں حکومت کو کچھ اضافی اختیارات دیے گئے ہیں جو کہ اسے معاشی فیصلوں کا اختیار دیتے ہیں۔

پاکستان میں موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 13 اگست کو ختم ہو رہی ہے جس کے بعد مرکز میں نگراں حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔

پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں جنوری سے ہی نگراں حکومتیں کام کر رہی ہیں جن کی میعاد انتخابات کرانے کی آئینی مدت یعنی 90 روز سے بھی کئی ماہ بڑھ چکی ہے۔

نگراں حکومت کی مدت کے حوالے سے بھی پاکستان میں قانونی ماہرین کی رائے منقسم ہے۔

بعض ماہرین کہتے ہیں کہ 90 روز کے اندر الیکشن کرانا آئینی تقاضا ہے جب کہ بعض ماہرینِ قانون کہتے ہیں کہ مخصوص حالات میں نگراں حکومت کی مدت میں آضافے کی گنجائش ہے۔