|
اسلام آباد --سعودی عرب سے متعلق بیان دینے پربشریٰ بی بی کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف ایف آئی آر ڈی جی خان میں ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے تحت درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے لوگوں کو ورغلانے کی کوشش کی۔
بشریٰ بی بی کا سعودی عرب سے متعلق متنازع بیان پاکستان میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر شدید ردِعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ قوم سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈا اور ملکی سلامتی سے کھیلنے والوں کے ہاتھ توڑ دے گی۔
جمعے کو تونسہ میں کچھی کینال منصوبے کے افتتاح کے موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور بدلے میں پاکستان سے کبھی کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ عمران خان جب ننگے پاؤں مدینہ گئے تو جنرل باجوہ سے کہا گیا کہ یہ کسے اُٹھا لائے ہو، ہم یہاں شریعت ختم کر رہے ہیں۔ ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں۔
'یہ پاکستان کے لیے خطرناک ہے'
چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ پاکستان میں جو بھی حکومت ہو۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جب بھی ہم اپنے مسائل سعودی عرب کے پاس لے کر جاتے ہیں، وہ ہماری مدد کرتے ہیں۔ لہذٰا اس قسم کے بیانات پاکستان کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
حافظ طاہر اشرفی کہتے ہیں کہ کچھ عرصے سے پاکستان میں سعودی عرب کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب وہ واحد ملک ہے جہاں سب سے زیادہ شریعت کا نفاذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے اس بیان کے ذریعے وہاں موجود لاکھوں پاکستانیوں کو مشکل میں ڈالا گیا ہے۔ جب ایسی الزام تراشی ہو گی تو اس کے اثرات ہوں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے امریکہ کے خلاف نعرے لگائے جاتے تھے اور اب سعودی عرب نامنظور کا نعرہ لگایا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ معاملے کی حساسیت کے پیشِ نظر جنرل باجوہ کو اس معاملے پر خود تردید کرنی چاہیے۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے بارے میں اپنے بیان میں کچھ نہیں کہا، حکومت کے لوگ ان کے بیان کو توڑ موڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کا نام بھی نہیں لیا۔
'اندرونی سیاست میں دوسرے ملکوں کو استعمال نہیں کرنا چاہیے'
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے اس بیان سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان کی اندرونی سیاست کے لیے دیگر ممالک سے تعلقات کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے اس بیان سے مسلکی اختلاف کا تاثر ابھر کر آ رہا ہے اور اس سے پی ٹی آئی نے مذہبی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
تجزیہ کار طاہر نعیم ملک کہتے ہیں کہ بشریٰ بی بی کے اس بیان سے نظر آ رہا ہے کہ یہ معاملہ صرف سفارتی تعلقات کا نہیں بلکہ اس کے ذریعے ملک میں مسلکی لڑائی پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا مدینہ میں ننگے پاؤں جانا ایک مسلک کے عقائد کے مطابق ظاہر کیا گیا ہے اور ایک ملک پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے ہاں شریعت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
اُن کے بقول سعودی عرب کے ساتھ جس طرح دنیا بھر کے مسلمانوں کی دلی وابستگی ہے وہاں ایسی بات سوچی بھی نہیں جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کے دورے کے بارے میں بات کی لیکن اسی دورے اور بعد میں ہونے والے دوروں میں بھی سعودی حکمرانوں کی طرف سے انہیں بیش قیمت تحائف دیے گئے۔ وہ انہی تحائف کو اپنے پاس رکھنے کے کیسز کا ہی سامنا کر رہے ہیں۔
اُن کے بقول ایک ایسا ملک جو آپ کو تحائف بھی دیتا رہا ہے اور آپ کو ہر بار کھلے دل کے ساتھ خوش آمدید کہتا رہا، اب ان کے خلاف ملک کے اندر راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
'عمران خان سعودی عرب پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں'
تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ کہتے ہیں کہ عمران خان اپنی اہلیہ کے ذریعے مذہبی ووٹ بینک بڑھانا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی لگتا ہے کہ وہ سعودی عرب پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ عرب ممالک ماضی میں نواز شریف کے لیے پاکستانی حکام پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں۔ لیکن عمران خان کے حوالے سے اُنہوں نے دلچسپی نہیں دکھائی۔
عمران خان کو اندازہ ہے کہ سعودی عرب ایسا ملک ہے جو اگر دباؤ ڈالے تو پاکستان میں اسے سنا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ مذہبی طبقات کی ہمدردی بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
قمر چیمہ کے بقول ماضی میں شیر افضل مروت نے بھی سعودی عرب کے بارے میں بات کی تھی۔ لیکن انہیں ٹف ٹائم کا سامنا کرنا پڑا اور اب وہی بات بشریٰ بی بی نے کی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پارٹی کے اندر یہ سوچ موجود تھی جس کا اظہار اب کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ شیر افضل مروت نے کچھ عرصہ قبل ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کی حکومت گرانے میں سعودی عرب کا بھی ہاتھ تھا۔ بعدازاں عمران خان اور تحریکِ انصاف نے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
تحریکِ انصاف کا ردِعمل
رہنما تحریکِ انصاف بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کے احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لیے بشریٰ بی بی کے بیان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عمران خان اور سعودی شاہی خاندان کے مثالی تعلقات ہیں۔ بشریٰ بی بی نے یہ بالکل نہیں کہا کہ محمد بن سلمان نے جنرل باجوہ کو کال کر کے شریعت سے متعلق بات کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر کے حکومت وہاں مقیم پاکستانیوں کو مشکلات میں ڈال رہی ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عوام حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے پر کان نہ دھرے اور 24 نومبر کو احتجاج میں شریک ہوں۔