"ماں لوگ روشنیاں دیکھ رہے ہیں"۔ روز میری پیٹرسن کے بیٹے کو مشکل دنوں میں امید کی کرن نظر آئی ہے۔
روشنی زندگی کی علامت ہے۔ امید کی کرن اندھیروں سے نکال لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ہر ملک، ہر مذہب کے لوگ روشنی کو بڑھا کر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں خواہ یہ کسی مزار پر جلنے والا مٹی کا دیا ہو یا بلندو بالا عمارتوں پر جگمگاتے رنگ برنگے قمقمے۔ مقصد آنکھوں کو ٹھنڈک اور روح کو سکون پہنچانا ہے۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں کرسمس کا تہوار روشنیوں کا تہوار بھی ہے اور اس موقعے پر گھر اور دیگر عمارتیں خوبصورت روشنیوں سے سج جاتی ہیں۔ مگر پھر نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی یہ روشنیاں آئندہ کرسمس کیلئے سنبھال لی جاتی ہیں۔
آپ پوچھیں گے کہ اچھے دنوں کی اس روائت کا تذکرہ اس وقت کیوں جب کرونا وائرس نے کئی گھروں میں اندھیرا بھر دیا ہے۔ دراصل اس اندھیرے کو دور کرنے کیلئے یہاں امریکہ کی کچھ ریاستوں میں روشنی کا سہارا لیا گیا ہے۔ امریکی ریاست البامہ میں ایک مین سٹریٹ پر قمقموں سے دل بنایا گیا ہے۔ کولوراڈو میں ایک درخت کے تنے پر قمقمے لپیٹ دئیے گئے ہیں۔ اور یہی قمقمے نیو ہیمپشائر کے ایک چھوٹے سے قصبے میں بھی نظر آ رہے ہیں۔
نیو ہیمپشائر کے شہر فارمنگٹن میں کوئی پانچ فرلانگ کے علاقے میں یہ روشنیاں پوری طرح جگمگا رہی ہیں۔ وہاں کی ایک تنظیم کرسمس لائٹنگ کا اہتمام کرتی ہے جو سڑک کے دو رویہ لکڑی کے پولز سے لہریں بناتی گزرتی ہے۔ لکڑی کے ستائیس پولز پر دو ہزار بلب روشن ہوتے ہیں۔
جمعرات کی شب یہ تمام بلب دوبارہ روشن کر دئیے گئے۔
اس تنظیم کے صدر لی واربر ٹن کہتے ہیں: "یہ سب لوگوں کے لئے مشکل وقت ہے۔ ہم نے سوچا شہر کے لوگوں کو کچھ اچھا دکھائیں جو ان کے چہرے پر مسکراہٹ لے آئے"۔
ٹوئیٹر اور سماجی رابطے کے دیگر ذرائع کولوراڈو کے اس ایک شخص کو خراج پیش کر رہے ہیں جس نے پیر کے روز ٹویٹ کیا کہ اس کی ماں کا خیال ہے کہ سب لوگوں کو اپنے گھروں پر کرسمس کی روشنیاں لگانی چاہیئیں، تاکہ ہم ایک دوسرے کو احساس دلا سکیں کہ زندگی میں اجالا اب بھی باقی ہے۔
روز میری پیٹرسن نے یہ تجویز ایسے وقت دی جب خود ان کا دل غم سے بوجھل تھا۔ ان کی بہن کا انتقال 13 مارچ کو ہوا اور وہ اس کی آخری رسومات میں شرکت بھی نہ کر سکیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’’وہ تنہا نہیں ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی خوشیاں، اپنے اہم دن کی یادیں قربان کر رہے ہیں۔ اچھا ہے اگر اس اندھیرے میں ہم کوئی ایک دیا جلا سکیں۔ تھوڑی روشنی لا سکیں۔"
ٹویٹ کے جواب میں لوگوں کے جذبات دیکھ کر وہ اور ان کا بیٹا لپک کر باہر آئے اور کرسمس کے اپنے قمقمے گھر کے باہر درختوں سے لپیٹ دئیے۔ ان کے بیٹے نے خوشی سے کپکپاتی آواز میں انہیں بتایا۔
" ماں! لوگ ان روشنیوں کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔"
اور تب سے لوگ ان کے ہیش ٹیگ #Light for life کو استعمال کر رہے ہیں اور دئیے سے دیا جل رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5