پاکستان کے صوبے پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف شہروں میں کرونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ البتہ، قرنطینہ میں موجود افراد کی اکثریت کے کرونا ٹیسٹ منفی آ رہے ہیں۔
لاہور میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے بہت بہتری آئی ہے۔ عام آدمی کی نقل و حرکت نہ ہونے کی وجہ سے کرونا وائرس کے پاکستان میں پھیلاؤ میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کرونا کیسز کی تعداد بڑھے گی۔ لہذٰا ہم توقع کر رہے ہیں کہ اتنے لوگ ہی اسپتال آئیں گے۔ جنہیں ہم سنبھال سکتے ہوں۔
وزیرِ صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں 10 ہزار بیڈز کرونا وائرس کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ لیکن اس تعداد کو بڑھا کر ہم 22 ہزار کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ابھی تک جو مریض ہمارے سامنے آ رہے ہیں۔ اُن کی اکثریت وہ ہے جو قرنطینہ میں تھی۔ تبلیغی اجتماع میں شریک ہونے والے 10 ہزار افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دنوں میں سب سے زیادہ 147 کیسز رپورٹ ہوئے، ان کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا۔ یہ لوگ قرنطینہ میں تھے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ لاہور میں سب سے زیادہ 200 سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس کے بعد گجرات، راولپنڈی، جہلم ایسے علاقے ہیں، جہاں وائرس کے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
'ملیریا کی دوا کا ٹرائل کر رہے ہیں'
ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کو ملیریا سے بچاؤ کی ادویات دینے کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ ابھی جن لوگوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اُن مریضوں کو ہم میو اسپتال میں ملیریا سے بچاؤ کی ادویات دے رہے تھے۔
"ایک ہم نیا تجربہ کرنے لگے ہیں جس میں کرونا کے ایسے مریض جن کے اندر کوئی علامات نہیں ہیں اور جن میں بہت کم علامات ہیں اُن کو ہم یہ دوا دے کر دیکھیں گے کیا یہ حقیقتاً اِس بیماری کو روک رہا ہے۔"
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ "تین سے چار ہفتوں میں زیادہ سے زیادہ لوگوں پر اِس دوائی کو تجرباتی طور پر آزمایا جائے گا۔ جس کے بعد حتمی طور پر معلوم ہو سکے گا کہ یہ کارگر ثابت ہو رہی ہے یا نہیں۔ ان دوائیوں میں کلوروکوئن اور ہائیڈروکسی کلوروکوئن دونوں شامل ہیں۔"
'درخواست کی تھی کہ اجتماع نہ کریں'
وزیر صحت پنجاب نے بتایا کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے تبلیغی اجتماع کے منتظمین کو بھی درخواست کی گئی تھی کہ آپ مہربانی کر کے یہ اجتماع نہ کریں۔ اُس کے باوجود اُنہوں نے کیا۔ جب بہت سارے لوگ اکٹھے ہو گئے جس میں باہر کے ملکوں سے بھی مہمان آئے ہوئے تھے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ پاکستان میں کرونا وائرس باہر کے ممالک سے آیا ہے۔ "جب وہ آئے تو آپ کو پتا ہے کہ جب ایک متاثرہ شخص ایک محفل کے اندر بیٹھے گا اور اُس میں 30 افراد بیٹھے ہوئے ہیں تو بہت زیادہ امکانات ہیں کہ وہ 15 افراد کو متاثر کر کے نکلے گا۔ چونکہ یہ سب لوگ قریب قریب بیٹھتے ہیں۔ جس کے باعث لگتا ہے کہ کافی بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوں گے۔"
"بہت گزارشات کی گئیں تھیں کہ اِس سال تبلیغی اجتماع نہ کریں۔ اتنا بڑا حج کا فریضہ ہے جس کے بارے میں سوچا جا رہا ہے کہ اِس سال حج بھی ہو گا یا نہیں۔ خانہ کعبہ کا طواف رک گیا۔ مسجد نبوی میں لوگ نہیں جا سکتے۔"
SEE ALSO: پاکستانی یونیورسٹیاں کرونا وائرس کے خلاف سرگرمبرصغیر کے لوگوں میں قوت مدافعت زیادہ
وزیر صحت پنجاب سمجھتی ہیں کہ برِصغیر کے لوگوں کی قوت مدافعت اس لیے زیادہ ہے کہ یہاں کے لوگ مختلف بیکڑیا، وبائی امراض کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ یہاں لوگوں کو سال میں کئی بار نزلہ زکام ہوتا رہتا ہے۔
اُن کے بقول جو لوگ یورپ یا امریکہ سے پاکستان آتے ہیں تو آب وہوا کی وجہ سے اُن کا پیٹ یا صحت دو تین دن خراب رہتی ہے جبکہ ہم لوگ اِسی آب وہوا میں پیدا ہو کر بڑے ہوتے ہیں اور ہم اِس ہوا اور پانی کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے چند دنوں میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل فیلڈ اسپتال بنا دیا ہے۔ جس کے لیے دو ہزار لوگوں کو ملازمت پر رکھا گیا۔
وبا سے نپٹنے کے لیے سات اسپتالوں کو مخصوص کر دیا ہے۔ جن میں لاہور میں پی کے ایل آئی اسپتال، میو اسپتال، نشتر اسپتال، راولپنڈی میں یورالوجی اسپتال، مظفر گڑھ میں طیب اردگان اسپتال، بہاولپور میں سول اسپتال، گجرات میں کیمپ اسپتال شامل ہیں۔