حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں اتوار اور پیر کی رات سے مکمل لاک ڈاون ہو گا اس دوران شہریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ لاک ڈاون پر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ کافی چیزوں پر مشاورت کی گئی یے۔ اس معاملے پر علما کرام، سیاست دانوں اور انتظامیہ سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔ جس کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لئے آج رات 12 بجے سے لاک ڈاؤن شروع ہو جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
پروگرام کے مطابق تمام دفاتر اور اجتماع کی جگہوں پر مکمل پابندی ہو گی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اس دوران لوگوں کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ صرف انتہائی اہم صورت میں ہی میں گھر سے نکلا جا سکے گا۔ باہر نکلنے کی صورت میں اس کے پاس شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مریض کو اسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے، جس کے لئے ایک گاڑی میں ایک ڈرائیور اور ایک مددگار کو ساتھ جانے کی اجازت ہو گی۔
سید مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ مہنگاہی اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ لاک ڈاون کے دوران ضروری سروسز، اور کھانے پینے کی چیزوں کی سپلائی جاری رہے گی۔ لیکن احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔
سندھ کے وزیر اعلی نے عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے تعاون کے بغیر ہماری پوری محنت رائیگاں ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک، سیپکو، حیسکو واٹر بورڈ اور ایس ایس جی سی کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی علاقے میں لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے۔ چار ہزار سے زیادہ بجلی کا بل قسطوں میں وصول کیا جائے گا۔
اسی طرح سوئی سدرن گیس کمپنی بھی 2000 روپے سے زائد کا بل 10 قسطوں میں وصول کرے گی۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت اس فیصلے پر عمل درآمد کے لئے پہلے ہی وفاق کو فوج کی خدمات کے حصول کے لئے خط لکھ دیا ہے۔