راولپنڈی کی احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کو 19 سال بعد غیر قانونی اثاثے بنانے کے الزام میں دائر مقدمے میں بری کردیا ہے۔
اس کیس میں آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
ہفتے کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نمبر ایک کے جج خالد محمود رانجھا نے آصف زرداری کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ نیب نے جو ریفرنس دائر کیا تھا اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
آصف زرداری اور ان کی اہلیہ سابق وزیرِاعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف غیر قانونی اثاثہ جات کا ریفرنس 1998ء میں احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔
یہ ریفرنس بعد ازاں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جانب سے جاری کردہ قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کے تحت 2007ء میں بند کردیا گیا تھا۔
دسمبر 2009ء میں سپریم کورٹ نے این آر او کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس آرڈیننس کے تحت بند کیے جانے والے تمام مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے اس حکم کے وقت آصف علی زرداری صدرِ پاکستان کے عہدے پر فائز تھے جس کی وجہ سے انہیں آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت مقدمات سے استثنیٰ حاصل تھا۔
قومی احتساب بیورو نے آصف زرداری کے صدارت کے منصب سے سبکدوش ہونے کے بعد ان کے خلاف اس ریفرنس کو اپریل 2015ء میں دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سے اس ریفرنس پر کارروائی سست روی کا شکار تھی۔
تاہم پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پابندی سے پیش ہونے لگے تھے جب کہ احتساب عدالت نے بھی 'نیب' کے ساتھ مشاورت کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سابق صدر کے خلاف ریفرنس کی سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔
آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے کل چھ مقدمات دائر کیے گئے تھے جن میں سے پانچ مقدمات میں وہ پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔
اثاثہ جات کیس میں بریت کے بعد آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ احتساب بیورو کے سابق چیئرمین سیف الرحمن نے نوازشریف کے کہنے پر بنایا تھا جس میں ان کے موکل پر غیرقانونی اثاثہ جات کا الزام لگایا گیا تھا۔
لیکن فاروق نائیک کے بقول عدالت میں نیب کے تفتیشی افسر نے تسلیم کیا کہ آصف علی زرداری کا شوگر ملز میں کوئی شیئر نہیں تھا۔
فاروق نائیک نے کہا کہ آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن کے الزامات پر چھ ریفرنس نواز شریف کے دورِ حکومت جب کہ دو سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بنائے گئے تھے لیکن وہ ان تمام میں بری ہوچکے ہیں۔